Maktaba Wahhabi

178 - 360
صورت میں مسجدوں میں جانے کی اجازت نہیں دیتے حالانکہ آج کل مسجدوں میں عورتوں کے لیے علیحدہ محفوظ جگہ ہوتی ہے جب کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتوں کے لیے کوئی علیحدہ جگہ نہیں ہوتی تھی۔ ان میں بعض حضرات ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی عورتوں کو مسجدمیں سر گوشیوں تک کی اجازت نہیں دیتے حالانکہ وہ خود اونچی آوازوں میں باتیں کرتے ہیں۔ میں ان سے کہنا چاہوں گا کہ غیرت ایک اچھی صفت ہے لیکن اس میں حد سے تجاوز کرنا ایک ناپسندیدہ بات ہے فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ کچھ ایسی غیرت ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے اور اس کا رسول بھی دور حاضر نے نئی زندگی کے دروازےعورتوں پر بھی ادا کیے ہیں۔ آج عورتیں اپنے گھروں سے نکل کر اسکول، کالج اور بازار ہر جگہ آتی جاتی ہیں۔ لیکن اس جگہ جانے سے محروم ہوگئی ہیں جو اس سر زمین پر سب سے بہتر جگہ ہے یعنی مسجد میں بغیر کسی تردو کے۔ لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ عورتوں کے لیے بھی مسجدوں کے دروازے کشادہ کریں۔ انہیں بھی مسجدوں میں درس و تدریس کی مجلسوں سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کریں۔ انہیں بھی اللہ کی برکتوں سے فیض یاب ہونے کا موقع عطا کریں ۔ بہ شرطے کہ عورتیں اسی انداز میں مسجد جائیں جس طرح مسجد جانے کا حق ہے۔ روزے کی حالت میں ٹی وی دیکھنا سوال:۔ رمضان میں روزے دار کا ٹی وی دیکھنا شریعت کی نظر میں کیسا ہے؟ جواب:۔ ٹی وی ذرائع ابلاغ عامہ کا ایک حصہ ہے۔ اس میں خیر کا پہلو بھی ہے اور شر کا بھی۔ جس طرح دوسرے ذرائع ابلاغ مثلاً اخبارات و جرائد اور ریڈیو وغیرہ میں خیرو شر دونوں قسم کے پہلو ہوتے ہیں۔ مسلمان کو چاہیے کہ جو خیر ہو اس سے نفع حاصل کرنے کی کوشش کرے اور جو شر ہو اس سے اجتناب کرے۔ چاہے وہ روزے کی حالت میں ہو یا نہ ہو۔ لیکن روزے دار اور ماہ رمضان کی اہمیت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اس مہینے میں اپنے
Flag Counter