Maktaba Wahhabi

189 - 360
سارے ایسے لوگ تھے جن کے پاس غلہ اور اناج تو ہوتا تھا لیکن نقد رقم کی صورت میں ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہوتا تھا۔ (5) صدقہ الفطر کو پیسوں کی صورت میں ادا کرنا ہوتا تو شاید بہت سارے لوگ پریشانیوں میں مبتلا ہو جاتے ۔ 2۔ دوسری حکمت یہ ہے کہ پیسوں کی قوت خرید ہمیشہ تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ آج اگر پانچ روپے کا ایک کلو چاول مل رہا ہے تو کل اس ایک کلو چاول کی قیمت دس روپے بھی ہو سکتی ہے اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ الفطرکو اناج اور غلے کی صورت میں مقرر کر دیا تاکہ مقرر شدہ اناج کی پوری مقدار غریبوں تک پہنچتی رہے۔ احناف کے نزدیک اس مقرر شدہ اناج کی قیمت بھی ادا کی جا سکتی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ الفطر کے لیے اناج کی محض چند قسموں کا تذکرہ کیا ہے ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان قسموں کے علاوہ دوسری قسموں کو بطور صدقہ الفطر ادا نہیں کیا جا سکتا۔ علمائے کرام کہتے ہیں کہ جس جگہ صدقہ الفطر ادا کیا جا رہا ہے وہاں اناج کی جتنی قسمیں مستعمل ہیں ان میں سے کسی بھی قسم سے صدقہ الفطرنکالا جا سکتا ہے۔ چاہے گیہوں ہو یا چاول یا کھجور یا مکئی یا اس کے علاوہ دوسری کوئی چیز۔ اگر آدمی صاحب حیثیت ہے تو اسے چاہیے کہ اس مقرر شدہ اناج کے علاوہ کچھ رقم ادا کرے کیونکہ اس دور میں کھانا فقط چاول یا روٹی پر مشتمل نہیں ہو تا بلکہ اس کے ساتھ سالن کی صورت میں دوسرے لوازمات بھی ضروری ہوتے ہیں۔ دوسرے رمضان سے قبل ہی قضا روزوں کی ادائی سوال:۔ اگر کسی عذر کی بنا پر رمضان کے چند روزے چھوٹ گئے ہوں اور دوسرے رمضان کے آنے تک چھوٹے ہوئے روزوں کو نہ رکھا جا سکا تو ان کی قضا کی کیا صورت ہو گی؟ کیا قضا کے ساتھ ساتھ فدیہ بھی دینا ہو گا؟ اگر اس بات میں شک ہو کہ کتنے روزے چھوٹے ہیں تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے ؟ جواب:۔ شافعی اور حنبلی مسلک کے لحاظ سے اگر چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا
Flag Counter