Maktaba Wahhabi

186 - 360
میری امت بھول چوک کے معاملے میں اور زبردستی کوئی غلط کام کرائے جانے کے معاملے میں مرفوع القلم ہے۔ کس سفر میں روزہ معاف ہے؟ سوال:۔ کتنی مسافت کے سفر میں روزے کی قضادرست ہے؟ کیا یہ 81کلومیڑ ہے؟فرض کریں اگر کسی سفر میں کوئی مشقت نہ ہو تو کیا یہ بات جائز ہے کہ روزے کو قضا نہ کیا جائے ؟ جواب:۔ اس بات پر تمام امت کا اتفاق ہے کہ سفر کی حالت میں روزہ قضا کیا جا سکتا ہے کیوں کہ اس سلسلے میں قرآن کی واضح ہدایت موجود ہے۔ "فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ" (البقرۃ:185) اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔ البتہ مسافت کی وہ مقدار جس پر سفر کا اطلاق ہو اس سلسلے میں علماء کا اختلاف ہے۔ آپ نے جس مقدار کا تذکرہ کیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ تمام فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اتنی مسافت کے سفر کو نماز قصر کرنے اور روزہ قضا کرنے کے لیے کافی تصور کیا جائے کیوں کہ جمہور فقہاء نے 84 کلو میٹر کی مقدار کو متعین کیا ہے اور 81 اور 84 میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ سے ایسی کوئی روایت منقول نہیں ہے کہ انھوں نے سفر کی پیمائش میٹر یا کلو میٹر سے کی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ بعض فقہاء کے نزدیک مسافت کی کوئی شرط نہیں ہے۔ ان کے نزدیک ہر اس سفر کو جسے عرف عام میں سفر کہا جا سکے اس میں نماز کی قصر اور روزہ کی قضا جائز ہے۔ سفر کی حالت میں اس بات کا اختیار ہے کہ روزہ رکھا جائے یا اسے قضا کیا جائے روایتوں میں ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر ہوتے تھے ان میں بعض روزے کی حالت میں ہوتے تھے اور بعض بغیر روزے کے ہوتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter