Maktaba Wahhabi

206 - 360
سورہ یٰسین کی قراءت کا خاص اہتمام کرتا تھا وغیرہ وغیرہ ۔ یہ چیزیں ایسی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا ان پر عمل منقول نہیں ہے۔ عبادت کے معاملے میں یہ قاعدہ کلیہ ہے کہ ہم اسی چیز پر توقف کریں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔ اپنی طرف سے کسی نئی چیز کی ایجاد کسی بھی طور پر جائز نہیں ہے۔ علماء کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عبادات جنھیں اصطلاحاً امر تعبدی بھی کہتے ہیں ان کے ادا کرنے میں اسی وقت ثواب ہوتا ہےجب یہ عین خدا اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ہوں نہ زیادہ نہ کم۔ کیوں کہ عبادت صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہو تی ہے اور یہ حق صرف اللہ تعالیٰ کو حاصل ہے کہ وہ کس طرح اپنی عبادت کروائے۔ اس نے جس طرح عبادت کا حکم دے دیا ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اسی طریقے سے عبادت کریں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے بارے میں ناراضی کا اظہارکرتا ہے۔ جو عبادات میں اپنے طرف سے نئی چیزیں ایجاد کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ "أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللّٰهُ " (شوریٰ:21) کیا انھوں نے لوگوں کے لیے دین میں ان چیزوں کو شریعت بنا لیا ہے جس کا حکم اللہ نے نہیں دیا تھا۔ ہمیں چاہیے کہ اس رات کو ہم صرف اتنا ہی کریں جتنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے اور وہی دعائیں مانگیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ماثور ہیں۔ ماہ رجب کی فضیلت سوال:۔ جمعے کے خطبوں کے موقع پر اکثر ہم ماہ رجب کی فضیلت کے سلسلے میں مختلف احادیث سنتے ہیں اور یہ کہ اللہ نے اس شخص کے لیے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے جو اس مہینے میں خواہ ایک دن ہی سہی روزہ رکھے۔ (1)ان حدیثوں میں سے ایک حدیث جو
Flag Counter