Maktaba Wahhabi

282 - 360
د:ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔ اورعمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ سےمروی ہے کہ انہوں نے پاگل اور شرابی کی طلاق کو کالعدم قراردیا۔ ان سب دلائل کی روشنی میں یہی بات صحیح تر معلوم ہوتی ہے کہ نشے کی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ اس لیے میں اپنی دینی بہن سے کہنا چاہوں گاکہ وہ مطمئن رہیں کیونکہ ان کے شوہر کے منہ سے نکلاہوا لفظ طلاق دراصل نشے کی حالت میں اور طلاق کے ارادے کے بغیر ہوتاہے اس لیے یہ طلاق سرے سے واقع نہیں ہوتی ہے۔ غصے کی حالت میں طلاق سوال:۔ میں فطری طور پر ایک نہایت غصہ والاشخص ہوں۔ جب مجھے غصہ آتا ہے تو اپنے آپ پر قابو نہیں رہتا۔ اکثر اس غصہ کی وجہ سے بیوی سے میرا جھگڑا ہوتا رہتاہے۔ اور میں ایک سے زائد بار اسے شدید غصہ کی حالت میں طلاق دے چکا ہوں حالانکہ طلاق دینا میرا مقصد نہیں تھا اور نہ میں نے اس بارے میں کبھی سوچا ہے۔ دو طلاق دینے کے بعد بعض اہل علم حضرات نے فتویٰ دیاکہ میں ان دوطلاقوں کے بعد بھی بیوی کی طرف رجوع کر سکتا ہوں۔ کچھ دنوں کے بعد پھر شدید جھگڑا ہوا اور میں نے پھر طلاق دے دی اب اہل علم کہتے ہیں کہ حلالے کے بغیر میری بیوی میرے لیے جائز نہیں ہے۔ اب میں بڑی مشکل میں ہوں۔ میری ازدواجی زندگی تباہ ہوتی نظر آرہی ہے۔ اس تباہی سے نکلنے کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟ جواب:۔ سب سے پہلے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ حلالہ اگر قصداً صرف اس لیے کیاجائے کہ بیوی اپنے پہلے شوہر کی طرف لوٹ آئے تو یہ حرام ہے اور اس پر تمام فقہاء کا اتفاق ہے۔ اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اورحلالہ کروانے والے پر لعنت بھیجی ہے۔ (8) عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب فرماتے ہیں کہ اگر میرے پاس ان دونوں کو لایا جائے تو میں انہیں سنگسار کردوں۔ چنانچہ آپ اگر حلالے کا انتظام محض اس لیے کریں کہ آپ کی بیوی آپ کی طرف
Flag Counter