جس میں اس نے بیوی کے ساتھ مباشرت کی ہو اس میں بھی بیوی کو خود سے جدا کرنا مناسب نہیں ہے کیونکہ عین ممکن ہے کہ اس مباشرت کی وجہ سے بیوی حاملہ ہوجائے اور عین ممکن ہے کہ اس حمل کی وجہ سے شوہر طلاق کے ارادے کو تبدیل کردے۔
لیکن بالفرض اگر کسی نے حیض کی حالت میں یا ایسی پاکی کی حالت میں جس میں اس نے بیوی کے ساتھ مباشرت کی ہو، اس نے طلاق دے دی، تو کیا طلاق واقع ہوگی؟اس سلسلے میں علماء کا اختلاف ہے۔ جمہور فقہاء کے نزدیک یہ طلاق واقع ہوجائے گی۔ اگرچہ شوہر نے ایسے وقت میں طلاق دے کر ایک گناہ کیا۔ کیونکہ ایسے وقت میں طلاق دینا جائز نہیں۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک یہ طلاق تو ہوجائے گی لیکن عدت کے بعد دوبارہ اس بیوی کو اپنی زوجیت میں واپس لینا پڑے گا۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیوی کوحیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیاکہ وہ اپنی بیوی کو دوبارہ اپنی زوجیت میں واپس لے لیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بیوی کو دوبارہ زوجیت میں واپس لینا واجب ہے۔ بعض فقہاء کہتے ہیں کہ چونکہ حیض کی حالت میں طلاق دینا جائز نہیں اس لیے اس حالت میں دی گئی طلاق سرے سے واقع ہی نہیں ہوتی۔
بیوی اگر حاملہ ہو اور طلاق دیتے وقت معلوم ہوکہ وہ حاملہ ہے تو ایسی حالت میں طلاق دینا جائز ہے اور ایسی طلاق واقع ہوجائے گی۔ اس کی دلیل ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ حدیث ہے:
"ليطلقها طاهرًا أو حاملاً " (بخاری ، مسلم)
اسے طلاق دے پاکی کی حالت میں یاحمل کی حالت میں ۔
شرابی کی طلاق
سوال:۔ میرے والد محترم نے میری شادی ایک ایسے مال دار شخص سے کردی جو شراب پینے کا عادی ہے۔ اب میرے اس سے بچے بھی ہیں۔ میں جب بھی اسے نصیحت
|