Maktaba Wahhabi

266 - 360
وقت جھوٹ بول سکتی ہے۔ شدید ضرورت یہ ہے کہ سچ بولنے سے گھر کی تباہی یقینی ہویا دونوں کے تعلقات انتہائی خراب ہونے کا امکان ہو۔ حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ آپ اپنے شوہر کواپنے ماضی کی داستان ہرگز نہ بتائیں۔ کیوں کہ جیسا کہ آپ نے بتایا کہ وہ شکی ہے اور آپ کی زبان سے حقیقت سن کر وہ کچھ بھی کرسکتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کے شوہر کا قسم کھانے پر اصرار کرنا ہی سرے سے غلط ہے۔ اس کی دو وجوہ ہیں: 1۔ وہ خواہ مخواہ ایسے ماضی کو کر یدنے کی کوشش کررہا ہے، جس سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایسا کرکے اسے کیا ملے گا؟اکثر ایسا ہوتا ہے کہ نوجوانی کی عمر میں لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ لیکن جب کسی اور سے شادی ہوجاتی ہے تو ایک دوسرے کو بھول جاتے ہیں۔ اب اس کا کیا فائدہ ہے کہ بھولی بسری باتوں کو پھر سے تازہ کیا جائے۔ شادی کے بعد اگر بیوی اپنے شوہر سے خالص محبت کرتی ہے۔ اس کی خدمت کرتی ہے اور اس کے سارے حقوق ادا کرتی ہے تو شوہر کے لیے یہ کافی ہے۔ اسے کیا ضرورت ہے کہ ماضی کی باتوں کو کریدکر اپنی بنی بنائی زندگی کوتباہ کرلے۔ 2۔ اللہ کی قسم کھلانے سےشوہر کو کیافائدہ ہوگا؟بیوی اگر دین دار نہیں ہے، اللہ سے نہیں ڈرتی ہے تو اس کے لیے اللہ کی جھوٹی قسم کھانا کیا مشکل ہے۔ اس کا قسم کھانا اور نہ کھانا دونوں برابر ہے۔ لیکن اگر بیوی دین دار ہے اور خدا سے ڈرتی ہے تو شوہر کے لیے یہ بہت کافی ہے کہ اس کی بیوی ایک صالح خاتون ہے۔ اسے سوچنا چاہیے کہ اس کے باربار اصرار کرنے پر اس کی بیوی اللہ کی جھوٹی بھی کھاسکتی ہے اور ایسی حالت میں گناہ بیوی کو نہیں ہوگا بلکہ اس گناہ کا ذمے دار وہ خود ہوگا۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جو صورت حال آپ کودرپیش ہے، ایسی صورت میں آپ جھوٹی قسم کھاسکتی ہیں، تاکہ آپ کے شوہر کا شک رفع ہو اور آپ کی ازدواجی زندگی تباہ ہونے سے بچ جائے۔ بعد میں آپ خدا سے اس بات کے لیے توبہ واستغفار کرسکتی ہیں۔
Flag Counter