Maktaba Wahhabi

265 - 360
نظر نہیں کرتا۔ اگر اسلام نے سور کے گوشت کو حرام کیا ہے تو بوقت ضرورت اسے حلال بھی کیا ہے۔ اسی طرح جھوٹ بولنا جو کہ ایک حرام کام ہے بعض اضطراری صورتوں میں اسلامی شریعت نے اسے جائز کیا ہے۔ درج ذیل حدیث میں ان اضطراری صورتوں کا تذکرہ ہے۔ ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں: "عن أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ رضي اللّٰه عنها ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ : ( لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ وَيَقُولُ خَيْرًا وَيَنْمِي خَيْرًا ) . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَلَمْ أَسْمَعْ يُرَخَّصُ فِي شَيْءٍ مِمَّا يَقُولُ النَّاسُ كَذِبٌ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ : الْحَرْبُ ، وَالْإِصْلَاحُ بَيْنَ النَّاسِ ، وَحَدِيثُ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ وَحَدِيثُ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا " (مسلم) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں سنا کہ انہوں نے کچھ بھی جھوٹ بولنے کی چھوٹ دی ہو سوائے تین حالتوں میں۔ کوئی شخص جھوٹ بولے اور اس کے ذریعے سے لوگوں کے درمیان صلح صفائی کرنا چاہتا ہو، یا کوئی شخص جنگ کے موقع پر جھوٹ بولے یا شوہر اپنی بیوی سے اور بیوی اپنے شوہر سے جھوٹ بولے۔ دو آدمیوں کے درمیان صلح کراتے وقت اگر آپ دونوں کی دشمنی بھری باتیں ایک دوسرے کو بتائیں گے تو ظاہر ہے کہ دشمنی اور بڑھے گی۔ حکمت کاتقاضا یہ ہے کہ آپ تھوڑا بہت جھوٹ کاسہارا لے کر ان دونوں کے درمیان صلح صفائی کی کوشش کریں۔ اسی طرح اگر آپ سچ بولنے کے جنون میں حالت جنگ میں دشمنوں کو اپنے ملک کے بارے میں صحیح صحیح معلومات فراہم کرتے ہیں تو یہ بات آپ کے ملک کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہوگی۔ حکمت ومصلحت کا تقاضا یہ ہے کہ آپ دشمنوں کو صحیح معلومات فراہم نہ کریں۔ اسی طرح شوہر اپنی بیوی سے یا بیوی اپنے شوہر سے انتہائی شدید ضرورت کے
Flag Counter