Maktaba Wahhabi

46 - 249
ہیں ۔ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک قائم نہ ہوگی جب تک عیسیٰ بن مریم علیہ الصلاۃ والسلام نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیہ کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گا، یا پھر تلوار ہوگی۔ آپ کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف وحدہ کے لیے ہوگا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عیسٰی علیہ الصلوۃ والسلام کے زمانہ میں تمام روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی ہوگی اور اس کے علاوہ کوئی دین باقی نہ رہے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر حدیث واردہیں کہ قیامت صرف بدترین لوگوں پر قائم ہوگی۔ اللہ تعالیٰ عیسٰی علیہ السلام کی موت کے بعد اوار سوج کے مغرب سے طلوع ہونے کے بعد ایک پاکیزہ ہوا بھیجیں گے جس سے ہر مومن مرد اور عورت کی روح قبض کر لی جائے گی۔ اس طرح باقی بدترین لوگ ہی رہ جائیں گے جن پر قیامت قائم ہوگی۔ ایک شخص کو نفسیاتی مرض لاحق ہوگیا۔ بعض لوگ کہنے لگے کہ یہ مرض اسے دین پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی وجہ سے لاحق ہوا ہے ۔ جو لوگ ایسی بات کہیں ان کے لیے کیا حکم ہے: سوال: ہمارے شہر میں ایک شخص دین پر مضبوطی سے عمل پیرا ہے۔ اسے کوئی نفساتی مرض لگ گیا تو بعض لوگ کہنے لگے کہ یہ مرض اسے دین کی وجہ سے لاحق ہوا ہے۔ لوگوں کی باتوں میں آکر اس نے داڑھی مونڈلی اور نماز کی وہ محافظت بھی چھوڑدی جو پہلے کرتاتھا۔ کیا یہ کہنا جائز ہے کہ یہ مرض اسے دین کے احکام پر عمل پیرا ہونے اور ان کا پابند رہنے کی وجہ سے لاحق ہوا تھا؟ اورجو شخص ایسی بات کہنا ہے، کیا اسے کافر کہا جاسکتا ہے؟ جواب: دین پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونا مرض کا سبب نہیں بلکہ یہ تو ہر دنیوی اور اخروی بھلائی کا سبب ہے۔ مسلم کے لیے یہ جائز نہیں کہ جب نادان لوگ ایسی باتیں کہیں تووہ ان کے پیچھے لگ جائے۔ نہ اس کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنی داڑھی منڈوا دے یا چھوٹی کر لے اور نہ یہ کہ وہ نماز باجماعت سے پیچھے رہے بلکہ اس پر یہ واجب ہے کہ وہ حق پرڈٹ جائے۔ اور جن باتوں سے اللہ نے منع کیا ہے ان سے پرہیز کر ے او راللہ کے غضب اور اس کے عذاب سے ڈر کر اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں :
Flag Counter