Maktaba Wahhabi

265 - 249
((مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ)) جس شخص سےاللہ تعالیٰ بھلائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اسےدین کی سمجھ عطا فرمادیتاہے ۔ اس حدیث کی صحت پر شیخین کا اتفاق ہے اور اس معنی میں اوربھی بہت سی آیات واحادیث ہیں ... اورتوفیق دینےوالا تواللہ ہی ہے ۔ اگر ایک مسلم کسی غیر مسلم کی حاجت روائی کرےتوکیا وہ اس کا بھائی بن جاتا ہے؟ سوال: اگر ایک مسلم کسی غیر مسلم کی حاجت روائی کرےتوکیا وہ اس کا بھائی بن جاتا ہے؟ سعید ۔ا جواب: اگر ایک مسلم کسی غیر مسلم یا غیر حربی کافر کی حاجت روائی کرے تو وہ اس کا بھائی نہیں بن جاتااوراگر حاجت روائی کرنےوالی عورت ہو تو وہ اس کا محرم نہیں بن جاتا ۔ لیکن احسان کی بنا پر اسے اس کا اجر ضرور ملےگا اگرچہ جس کی حاجت پوری کی گئی ہے، وہ کافر ہو۔ کیونکہ اللہ عزو جل فرماتےہیں : ﴿ وَأَحْسِنُوا ۛ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴾ اوراحسان كرو۔بےشك اللہ تعالیٰ احسان کرنےوالوں کو پسند فرماتا ہے۔‘‘( البقرہ : 195) نیز فرمایا : ﴿ لَّا يَنْهَاكُمُ اللّٰـهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللّٰـهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴾ جن لوگوں نےدین کے معاملہ میں تم سے لڑائی نہیں کی اورنہ ہی تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے اگر تم ان سے نیکی کرو اور انصاف کا برتاؤ کرو تواللہ تمہیں اس سےمنع نہیں کرتا۔ بےشک اللہ تو انصاف کرنےوالوں کوپسند فرماتاہے۔‘‘( الممتحنہ : 8) اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا : ((وَاللّٰهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ)) جب تک کوئی بندہ اپنےبھائی کی مدد میں لگا ہوتا ہے اللہ اس بندےکی مددمیں لگا ہوتاہے ۔ نیزآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : ((وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ كَانَ اللّٰهُ فِي حَاجَتِهِ)) جوشخص اپنے بھائی کی حاجت میں لگا ہوتا ہے تو اللہ اس کی حاجت میں لگا ہوتاہے ۔ یہ دونوں احادیث مسلمانوں کےحق میں ہیں اور صحیحین میں اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما سےروایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےانہیں اپنی ماں سےصلہ رحمی کاحکم دیا تھاحالانکہ وہ کافر تھی اوریہ بات اس وقت کی ہےجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل مکہ کےدرمیان مصالحت ( صلح حدیبیہ ) ہوئی تھی ۔
Flag Counter