Maktaba Wahhabi

111 - 249
نصاب کی مقدار ۷؍۳۔۱۱گنی ہے۔ لہٰذا جب سونے کا زیور اتنی مقدار کو پہنچ جائے یا اس سے بڑھ جائے تو اس سلسلے میں علماء کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق اس میں زکوٰۃ واجب ہے خواہ یہ زیور پہننے کے لیے ہو۔ اور چاندی کے نصاب کی مقدار سعودی ریالوں میں ۵۶ ریال ہے۔ لہٰذا جب چاندی کا زیور اس مقدار تک پہنچ جائے یا اس سے بڑھ جائے تو اس میں زکوٰۃ واجب ہے۔ سونے، چاندی اور سامان تجارت میں زکوٰۃ ربع عشر ہے جو کہ ایک سو میں ڈھائی اور ہزار میں پچیس بنتی ہے۔ اسی طرح اس مقدار سے زیادہ کا حساب کیا جا سکتا ہے۔ زکوٰۃ زیور کی مالکہ کے ذمہ ہے، اگر اس کی اجازت سے اس کا خاوند یا کوئی دوسرا آدمی ادا کر دے تو بھی کوئی حرج نہیں اور زکوٰۃ اسی زیور سے نکالنا ضروری نہیں بلکہ سونے یا چاندی کا موجودہ نرخ شمار کر کے اس کی قیمت کے برابر زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔ جبکہ اس پر پورا سال گزر چکا ہو۔ کیا سونے کا قلم استعمال کرنا جائز ہے اور کیا اس میں زکوٰۃ ہے؟ سوال:… مجھے سونے کے قلم تحفہ میں ملے ہیں۔ ان کے استعمال کا کیا حکم ہے اور کیا ان قلموں پر زکوٰۃ ہے یا نہیں؟ مجھے مستفید فرمائیے اللہ آپ کو مستفید فرمائے۔‘‘(ایک سائل) جواب:… صحیح تر بات یہ ہے کہ ان کا استعمال مردوں کے لیے حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پاک میں عموم ہے: ((اُحِلَّ الذَّھبُ والحریرُ لاناثِ امَّتی وحُرِّمَ علی ذُکورِھم)) ’’سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں پر حرام کیے گئے ہیں۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور ریشم کے متعلق فرمایا: ((ہذَان حِلٌ لاناثِ أمَّتي، حرامٌ علی ذُکورِھم)) ’’یہ دو چیزیں میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اور مردوں پر حرام ہیں۔‘‘ رہا ان کی زکوٰۃ کا مسئلہ، تو جب یہ قلمیں بذاتہ حد نصاب کو پہنچ جائیں، یا مالک کے پاس اگر اور سونا ہے تو اس کے ساتھ مل کر حد نصاب پورا کر دیں تو ان پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔ بشرطیکہ ان پر سال گزر چکا ہو۔ اسی طرح اگر اس کے پاس چاندی یا دوسرا سامان تجارت ہے اور یہ سب چیزیں مل کر حد نصاب کو پورا کر دیتی ہیں تو علماء کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق ان میں زکوٰۃ واجب ہوگی کیونکہ سونا اور چاندی ایک ہی چیز کی طرح ہیں۔ اسی طرح اگر چاندی کی نقدی وغیرہ ہو جو نصاب کومکمل کر دے تو
Flag Counter