Maktaba Wahhabi

61 - 249
اذان ہم ایک جماعت تھے اور اس بات پر اتفاق کر لیا کہ آخر وقت میں نماز ادا کریں تو کیا ہم اذان اول وقت میں دیں یا آخر وقت میں؟ سوال: ہم ایک جماعت تھے۔ ہم نے طے کرلیا کہ مثلا ظہر کی نماز آخر وقت میں ادا کریں گے۔ اب اذان پہلے وقت میں کہنا لازم نے یا آخر وقت میں ؟ اور کیا اذان کے بغیر ہماری نماز درست ہوگی۔ ابراہیم۔ ص جواب: جب آپ لوگ شہر میں ہوں تو آپ پر واجب ہے کہ مساجد میں جا کر مسلمانوں کے ساتھ نماز ادا کریں۔ الایہ کہ کوئی شرعی عذر ہو۔ جیسے مرض وغیرہ۔ اگر عذر شرعی موجود ہو تو گھر میں ادا کی ہوئی نماز جائز ہے اور شہر میں شہر والوں کی اذان ہی کافی ہے ہاں! جب آپ صحرا ہوں تو نماز کا قیام (باجماعت) مشروع ہے اس صورت میں اپ پر واجب ہیکہ آپ اذان کہیں اور نماز باجماعت ادا کریں۔ کیونکہ علماء کے دو اقوال میں صحیح تر قول یہ ہے کہ اذان اور اقامت فرض کفایہ ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مالک بن حویرد اور اس کے ساتھیوں سے فرمایا: ((إذا حضرتِ الصَّلاۃُ فلْیؤذِنْ لکُم أحدُکم ولْیَؤُ مَّکم أکبرُکم۔)) ’’ جب نماز کا وقت آجائے تو تمہارے لیے تم میں سے کوئی ایک اذان کہہ اور جو تم میں بڑا ہو وہ امامت کرائے‘‘ اور ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالک بن حویرث اور اس کے ساتھی سے کہا : ((إذا حضرت الصَّلاۃُ فأذَّنا وأقیماَ۔)) ’’ جب نماز کا وقت ہوجائے تو اذان کہو اور نماز با جماعت ادا رکرو‘‘ اور اس لیے بھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں بلال رضی اللہ عنہ کو اور مکہ میں ابومحذورۃ رضی اللہ عنہ کو اذان کا حکم دیا اور انہیں دونوں کو نماز باجماعت میں اقامت کہنے کا حکم دیا ۔ اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں ہمیشہ پانچوں نمازین اذان اور اقامت سے ادا کرتے رہے ۔ جو اذان اور اقامت کی فرضیت پر دلیل ہے ۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صلُّوا کمارأیتُمُونِی أصَلَّی۔)) ’’ نماز اس طرح ادا کرو جیسے مجھے ادا کرتے دیکھتے ہو۔‘‘ رہا اول یا آخروقت میں اذان کہنے کا معاملہ ، جبکہ تم صحرا میں ہو تو اس معاملہ میں انشاء اللہ تعالیٰ بہت وسعت ہے۔
Flag Counter