Maktaba Wahhabi

121 - 249
نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو بھی دین کی سمجھ عطا فرمائے اور اپنے فضل سے آپ کو بے نیاز کرے۔ کیا وکیل فقیر اپنے موکل کے صدقہ سے کچھ لے سکتا ہے؟ سوال:… میں فقیر ہوں اور ایک غنی کے ہاں کام کرتا ہوں۔ اس نے میری امانت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مجھ پر اعتماد کیا اور اپنے مال کی زکوٰۃ سے ایک کثیر رقم مجھے دی تاکہ جہاں ہم لوگ رہتے ہیں، وہاں کے فقراء میں اس رقم کو بانٹ دوں۔ میں نے اپنے آپ کو ہی اس رقم کے لیے محتاج دیکھا اور اپنے پاس ہی رکھ لی۔ کیا اس میں مجھ پر گناہ ہے؟ یہ خیال رہے کہ میں فقیر اور اس رقم کا محتاج ہوں۔ جبکہ یہ غنی اس منطقہ کے فقیروں کو اپنے مال سے بہت کچھ دیتا رہتا ہے۔ جواب:… آپ کا یہ کام جائز نہیں، بلکہ یہ خیانت ہے۔ آپ پر واجب ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کریں اور مال کا تاوان ادا کریں اور اسے زکوٰۃ کے مستحق مسلمان فقراء میں اس آدمی کی جانب سے ادا کریں جس نے آپ کو وکیل بنایا تھا۔ جب تم یہ کام کر چکو تو پھر آپ کو چاہیے کہ اسے اطلاع دیں اور اسے کہیں کہ میں فقیر ہوں۔ اپنی زکوٰۃ سے میری بھی مدد کرو۔ کیا زکوٰۃ کا مال ایک فقیر کو دنیا افضل ہے یا زیادہ لوگوں کو؟ سوال:… جب انسان اپنے مال کی زکوٰۃ نکالے اور وہ تھوڑی سی ہو مثلاً جیسے دو سو ریال تو کیا اسے ایک ہی محتاج خاندان کو دنیا افضل ہے یا کئی ایک متفرق محتاج خاندانوں کو؟ مجھے مستفید فرمائیے۔ جزاکم اللّٰہ خیرا (قاریہ) جواب:… زکوٰۃ اگر تھوڑی ہو تو ایک ہی محتاج خاندان کو دے دینا اولیٰ اور افضل ہے۔ کیونکہ زیادہ خاندانوں میں بانٹنے سے اس کا نفع کم رہ جائے گا۔ کیا خاوند کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے مال سے بیوی کے مال کی زکوٰۃ ادا کرے؟ سوال:… کیا یہ جائز ہے کہ میرا خاوند میرے مال کی زکوٰۃ اپنے پاس سے ادا کرے۔ یہ ملحوظ رہے کہ اسی نے مجھے وہ مال دیا ہے… اور کیا یہ جائز ہے کہ میں زکوٰۃ اپنے بھتیجے کو دوں جو نوجوان ہے اور شادی کی فکر میں ہے…؟ مجھے مستفید فرمائیے۔ (ف۔م۔ا۔ الریاض) جواب:… تمہارے مال میں زکوٰۃ اس وقت واجب ہوگی جب وہ حد نصاب کو پہنچ جائے یا اس سے
Flag Counter