Maktaba Wahhabi

159 - 249
ظالم کوسزا دےدیتا ہے ..... جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((مَا مِنْ ذَنْبٍ اجْدَرُ عندَ اللّٰہِ مِنْ انْ یُعَجِّلَ لصَاحِبہ العقوبۃ فی الدنیا مع ما یدخرہ لہ فی الاخرۃ من البغی، وقطیعۃ الرحم)) ’’اللہ تعالیٰ کے ہاں تمام گناہوں میں سے دو گناہ ایسے ہیں جو اس لائق ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کا ارتکاب کرنے والوں کو دنیا میں سزا دیتا ہے۔ پھر آخرت میں بھی اسے ان کی سزا دے گا اور وہ وہیں، زیادتی کرنا اور قطع رحمی کرنا۔‘‘ اور بلا شبہ رشوت اور ظلم کی تمام قسمیں زیادتی میں شامل ہیں، جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے اور صحیحین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا رہتا ہے پھر جب اسے پکڑتا ہے تو پھر چھوڑتا نہیں۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: ﴿وَ کَذٰلِکَ اَخْذُ رَبِّکَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰی وَ ہِیَ ظَالِمَۃٌ اِنَّ اَخْذَہٗٓ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌ،﴾ ’’اور تمہارا پروردگار جب نافرمان بستیوں کو پکڑا کرتا ہے تو اس کی پکڑ اسی طرح کی ہوتی ہے۔ بے شک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور سخت ہے۔‘‘(ہود: ۱۰۲) رشوت کے بارے میں شرع کا کیا حکم ہے؟ سوال:… رشوت کے بارے میں شرع کا کیا حکم ہے؟ جواب:… رشوت نص اور اجماع کی رو سے حرام ہے اور رشوت وہ مال ہے جو حاکم وغیرہ کو اس غرض سے دیا جائے کہ وہ حق سے رخ موڑ کر رشوت دینے والے کی خواہش کے مطابق فیصلہ کرے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے والے اور دینے والے پر لعنت فرمائی، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی بات ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت کی سودا بازی کرنے والے یعنی دلال پر بھی لعنت فرمائی جو ان دونوں کے درمیان واسطہ ہوتا ہے اور بلا شک وہ گنہگار ہے اور مذمت، عیب اور سزا کا مستحق ہے۔ کیونکہ وہ گناہ اور سرکشی کے کاموں پر معاون ہے جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَ التَّقْوٰی وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ،﴾ ’’اور نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے۔‘‘(المائدۃ: ۲(
Flag Counter