نہیں استنجایا ڈھیلوں سے صفائی وضو سے قبل اور صرف بول وبراز کی صورت میں واجب ہوتی ہے یا ایسی صورتوں میں جو بول براز میں ہوں۔
رہی اونگھ تویہ ناقص وضو نہیں ۔ کیونکہ اس سے شعور زائل نہیں ہوتا۔ اسی بنا پر اس باب میں وارد احادیث میں تطبیق ہوجاتی ہے ۔ اور توفیق دینے والا توا اللہ ہی ہے۔
__________
غسل
جنبی، حائضہ اور نفاس والی عورت کی قراء ت قرآن کا حکم
سوال: ہم کلتیہ البنات کی طالبات ہیں۔ ہمارے لیے قرآن کا ایک جزو حفظ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ پھر کبھی کبھی امتحانات کا وقت آجاتا ہے اوروہی وقت ماہواری کا ہوتا ہے تو کیا ہمارے لیے امتحانی پرچہ پر سورہ لکھنا اور اسے زبانی پڑھنا درست یا نہیں’؟
جواب: علماء کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول یہ ہے کہ حیض اور نفاس والی عورت کے لیے قرآن پڑھنا جائز ہے کیونکہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا جو اس بات سے ممانعت پر دلالت کرتا ہو لیکن مصحف (قرآن کریم) کو چھونا نہیں چاہیے۔ حیض والی اور نفاس والی دونوں کو چاہیے کہ وہ کوئی پاکیزہ کپڑا ایسی ہی کوئی چیز قرآن پر رکھ لیں جو قرآن کرم لکھنے کی ضرورت ہو۔
رہا جنبی تووہ جب تک نہانہ لے ، قرآن کریم نہیں پڑھ سکتا کیونکہ اس کے متعلق صحیح حدیث وراد دہے جو ممانعت پر دلالت کرتی ہے۔ حیض اور نفاس والی عورتوں کو جنبی پر قیاس کرنا درست نہیں۔ کیونکہ ان دونوں کی مدت طولانی ہوتی ہے بخلاف جنبی کے ۔ جب وہ جنابت واجب کرنے والی چیز سے فارغ ہو تو وہ کسی بھی وقت غسل کر سکتا ہے۔ اور توفیق تواللہ تعالیٰ ہی سے درکار ہے۔
|