Maktaba Wahhabi

91 - 249
﴿وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبٰٓئِثَ ﴾ ’’ اور وہ رسول ان کے لیے پاکیزہ چیزوں کو حلال کرتا ہے او رگندی چیزوں کو ان پر حرام کرتا ہے۔‘‘ (اعراف: ۱۵۷) اس چیز پر اللہ تعالیٰ کا وہ قول بھی دلالت کرتا ہے جو سورہ مائدہ میں ہے: ﴿یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَآ اُحِلَّ لَہُمْ قُلْ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ ﴾ ’’ آپ سے لوگ پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا کچھ حلال ہے؟ آپ کہہ دیجئے کے پاکیزہ چیزیں تم پر حلال کی گئی ہیں۔‘‘ (المائدہ:۴) اور یہ تو واضح ہے کہ تمباکو کو پاکیزہ چیزنہیں لہٰذا معلوم ہو اکہ وہ امت پر حرام کردہ چیزوں میں سے ہے۔ رہی تین دن کی قید کی بات تو میں اس کی کوئی اصل نہیں جانتا۔ اس حدیث:’’ عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں… کی صحت کادرجہ کیا ہے؟ سوال:…اس حدیثصحت کادرجہ کیا ہے’’ عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک کوئی نماز نہیں او رنہ صبح کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز ہے مگر مکہ میں … مگر مکہ میں … مگر مکہ میں…‘‘؟ مطلق۔ع۔ ا۔ الخرج جواب:… ((إلاَّ بمکَّۃ)) کی زیادتی کے ساتھ یہ حدیث ضعیف ہے ۔ر ہی اصل حدیث تو وہ صحیحین اور دوسری کتب احادیث میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الا صلاۃَ بعدَ الصُّبح حتَّی تطْلُعَ الشَّمسُ ، ولا صلاۃَ بعدَ الْعصْرِ حَتَّی تغیبَ الشَّمسُ۔))إ ’’ صبح کے بعد کوی نماز نہیں تاآنکہ سورج نکل آئے اور عصر کے بعد کوئی نماز نہیں تا آنکہ سورج غائب ہوجائے‘‘ لیکن علماء کے دواقوال میں سے صحیح ترقول کے مطابق اس حدیث سے عموم سے سبب والی نمازیں متثنی ہیں جیسے نماز کسوف ، نماز اطواف اور تحیتہ المسجد۔ یہ نمازیں ادا کرنامشروع ہیں خواہ نہی کے اوقات میں ہوں کیونکہ اس بارے میں جو صحیح احادیث وارد ہیں وہ اس عموم سے ان کے استثناء پر دلالت کرتی ہیں۔
Flag Counter