Maktaba Wahhabi

67 - 249
امامت میں اپنی مسجد میں جماعت کی امامت کراتاہوں جبکہ میری قراء ت اور تجوید کمزور ہے۔ کیا میرے لیے یہ جائز ہے یا میں جواب دے دوں؟ سوال: میں ریاض کے نواح میں ایک مسجد میں امام ہوں ۔ مجھے اشکال یہ ہے کہ قرأت میں میری تجوید کمزور ہے اور اس لحاظ سے کافی غلطیاں ہیں۔ مجھے قرآن کے تین پارے اور ان کے علاوہ بعض سورتوں کی بعض آیات بھی زبانی دیا ہیں او رمیں اپنی ذمہ داری سے ڈرتا ہوں۔ مجھے توقع ہے کہ آپ مجھے جواب سے مستفید فرمائیں گے کہ آیا میں امامت جاری رکھوں یا مسجد انتظامیہ کو جواب دے دوں؟ م۔م۔ا۔ الریاض جواب: آپ پر لازم ہے کہ آپ جس قدر قرآن یاد کرسکتے ہوں اس میں اور تجوید میں اپنی پوری کوشش کریں اورآپ کو بھلائی کیاور اللہ عزوجل کی مدد کی خوشخبری ہو جبکہ آپ اپنی نیت بہتر بنالیں اور اس میں پوری ہمت صرف کردیں۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَہٗ مِنْ اَمْرِہِ یُسْرًا ﴾ ’’ اور جو شخص اللہ سے ڈرے اللہ اس کا کام آسان کردیتاہے ۔‘‘ (الطلاق: ۴) اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((الماہرُ بالقرآنِ مع الَّفَرئِ الِرَامِ البررَۃِ، والَّذی یَقْر أُلْقرآنَ ویَتَعَتَعُفیہ وہو علیہ شاقٌّ لہ أجْران۔)) ’’ قرآن کا ماہر معزز اور نیکوکار لکھنے والوں (فرشتوں) کے ساتھ ہوگا اور جوشخص قرآن پڑھتا ہے اور اس میں ہکلاتاہے او رپڑھنا اس پر دشوار ہے اس کے لیے دو اجر ہیں ۔‘‘ اور ہم آپ کو جواب دے دینے کی نصیحت نہیں کرتے بلکہ دائمی کوشش او رصبر واستقلال کی تاکید کرتے ہیں تا آنکہ آپ کتاب اللہ کی تجوید اور اسے پورا حفظ کرنے میں کامیاب ہوجائیں یا جس قدر اس سے میسر آئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائے اور آپ کا کام آسان کرے۔ جو امام قرآن میں لحن کرے ا سکے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟ سوال: امام قرآن پڑھنے میں لحن کرتا ہے اور کبھی کبھی قرآنی آیات کے حروف کی ادائیگی میں کمی بیشی کرجاتا ہے تواس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے۔؟ محمد۔ ب۔ ا۔ ابہا
Flag Counter