Maktaba Wahhabi

88 - 249
سلام کے بعض نمازیوں پر واضح ہوگیا کہ انہوں نے تین سجدے نکالے ہیں۔ اس صورت حال میں نماز کا کیا حکم ہے؟ اور بعض مقتدیوں کے تیسرے سجدہ کے متعلق کیا حکم ہے؟ علی۔ا جواب:…جن نمازیوں نے یہ گمان کرتے ہوئے کہامام نے سجدہ سہو کے لے تکبیر کہی سجدہ کیا تو اس میں کوئی حرج نہیں اور ان کی نماز درست ہے کیونکہ انہوں نے جان بوجھ کر نماز میں زیادتی نہیں کی۔ اپنے اعتقاد کے مطابق تو انہوں نے امام کی متابعت میں ہی یہ سجدہ کیاتھا۔ سورہ فاتحہ کی قراء ت میں شک والی نماز کاحکم سوال:…میں اپنی نماز کے دوران بھول گیا کہ میں نے سورہ فاتحہ کی قراء ت کی ہے یا نہیں۔ تو کیا اب میں سہو کے سجدے نکالوں؟ نیز سہو کے سجدوں میں کیا پڑھنا چاہے؟ اور جب غالب گمان یہی ہوکہ میں نے سورہ فاتحہ پڑھی تھی توکیا پھر بھی سجدہ سہو کے سجدے کروں؟ ابراہیم ۔س۔ منطقہ الجنوب جواب:…جب اکیلے نمازی یا امام کو سورہ فاتحہ کی قراء ت میں شک پڑجاے تو پھر وہ رکوع میں جانے سے پہلے سورہ فاتحہ دوبارہ پڑھ لے اور اس پر سجود سہو نہیں ہیں… البتہ اگر نماز سے فراغت کے بعد شک پڑ جائے تو اس طرف توجہ نہ کرے اور اس کی نماز درست ہے۔ سہوکے سجدوں میں بھی وہی کچھ پڑھنا مشروع ہے جو نماز کے سجدوں میں پڑھنا مشروع ہے یعنی دعا اور قول سُبحاَنَ ربَّیَ الْأ علیٰ اور اس کے علاوہ دوسری دعائیں۔ نماز کے دوران مجھے قراء ت اور تکبیر میں شک ہوتا رہتا ہے ۔ مجھے یہ بھی شک پڑجاتا ہے۔ کہ آیا میں نے سورہ فاتحہ پڑھی ہے؟ اس حال میں کیا میری نماز درست ہے؟ سوال:…میری مشکل یہ ہے کہ جب مسجد میں داخل ہوتا ہوں ، قبلہ رخ ہوتا ہوں اور تکبیر تحریمہ کہتاہوں تو مجھے شک پڑنے لگتا ہے کہ آیا میں نے تکبیر تحریمہ کہی ہے؟ میں دوبارہ تکبیر کہتاہوں اس کے بعد میں فاتحہ پڑھتا ہوں تو بھول جاتا ہوں او نئے سرے سے دوبارہ پڑھتا ہوں۔ خاص جب میں امام کے ساتھ ہوتا ہوں تو یہ صورت پیش آتی ہے۔ کیا اندریں صورت حال میری نماز صحیح ہے؟میں سہو سے بچنے کے لے کیاکروں؟ مجھے مستفید فرمائیے۔
Flag Counter