Maktaba Wahhabi

152 - 249
ایسی کمپنیوں سے تعاون کا حکم جو سودی لین دین کرتی ہیں سوال:… میں شرکہ تجاریہ (تجارتی کمپنی) کے ہاں اکاؤنٹنٹ ہوں۔ یہ کمپنی سودی بنک سے قرضے لینے پر مجبور ہوتی ہے۔ مجھے معاہدہ قرض کا ایک فارم ملتا ہے جس سے بنک کے رجسٹروں میں کمپنی کا مقروض ہونا ثابت ہو سکے… کیا میں سود کی تحریر لکھنے والا سمجھا جاؤں گا اور میرے لیے اس کمپنی میں کام کرنا جائز نہ ہوگا۔ یعنی کیا میں کمپنی سے عقد کی رو سے گنہگار سمجھا جاؤں گا۔ جبکہ میرا ایسا معاہدہ نہ تھا؟ (عبداللطیف۔ذ) جواب:… سودی معاملات میں مذکورہ کمپنی سے تعاون جائز نہیں۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، دینے والے، اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے دونوں گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ ’’یہ سب لوگ گناہ میں ایک جیسے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا۔ نیز اس لیے بھی کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول میں عموم ہے: ﴿وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ﴾ (المائدۃ: ۲) ’’گناہ اور سرکشی کے کاموں میں اسیک دوسرے کی اعانت نہ کرو۔‘‘ سودی بنکوں کی معرفت نقدی بھیجنے کا حکم سوال:… ہم ترکی مزدور ہیں جو سعودی عرب میں کام کرتے ہیں۔ ہمارا ملک ترکی ہے۔ آپ سے مخفی نہیں کہ ترکی حکومت نظام کے لحاظ سے جرمنی کا نظام اختیار کیے ہوئے ہے۔ ہمارا ملک ترکی ہے۔ آپ سے مخفی نہیں کہ ترکی حکومت نظام کے لحاظ سے جرمنی کا نظام اختیار کیے ہوئے ہے۔ ان ملکوں میں سود عام اور انتہائی حیران کن شکل اختیار کیے ہوئے ہے۔ حتیٰ کہ ایک سال میں ۵۰فیصد تک جا پہنچتا ہے اور ہم یہاں اس بات پر مجبور ہیں کہ ترکی میں اپنے گھر والوں کو بنکوں کی وساطت سے رقوم ارسال کریں۔ جو کہ سود کے اڈے ہیں۔ اسی طرح ہم چوری، ضائع ہو جانے اور بعض دوسرے خطرات کی وجہ سے اپنی رقوم انہی بنکوں میں رکھتے ہیں۔ اس اعتبار سے ہم آپ کی خدمت میں دو اہم سوال پیش کرتے ہیں جن کا تعلق ہم سے ہے۔ آپ ہمارے اس معاملہ کے متعلق فتویٰ مرحمت فرمائیے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ہماری طرف سے بہتر جزا دے۔ پہلا سوال: کیا ہم ان بنکوں سے سود لے سکتے ہیں جسے ہم فقراء پر صدقہ کریں اور اس سے عام بھلائی کی عمارات تعمیر کریں… بجائے اس کے کہ ہم یہ رقم بنک والوں کے لیے چھوڑ دیں؟ دوسرا سوال: جب یہ چیز ناجائز ہو تو کیا ہم اپنی رقم کی چوری اور ضائع ہونے سے حفاظت کی مجبوری کی خاطر ان بنکوں میں رکھ سکتے ہیں جبکہ ہم سود نہ لیں؟ اور یہ تو سب جانتے ہیں کہ بنک ان رقوم کو سودی مصرف میں لگائے رکھتے ہیں۔‘‘(عبداللہ۔ م۔ الترکی)
Flag Counter