Maktaba Wahhabi

130 - 249
حج مواقیت (احرام کے مقامات) جدہ میقات نہیں سوال:… ہوائی جہاز کے ذریعہ حج پر آنے والوں کو بعض لوگ یہ فتویٰ دیتے ہیں کہ وہ جدہ سے احرام باندھیں جبکہ بعض دوسرے اس کا انکار کرتے ہیں۔ اس مسئلہ میں راہ صواب کیا ہے؟ فتویٰ عنایت فرمائیے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ جواب:… تمام حجاج پر، خواہ وہ فضائی راستے سے آئیں یا بحری راستے سے یا خشکی کی راستے سے آئیں، واجب ہے کہ جب وہ بری راستہ سے مقررہ میقات پر سے گزریں یا فضائی اور بحری سفر کی صورت میں اس میقات کے بالمقابل آجائیں تو احرام باندھ لیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میقات مقرر کیے تو فرمایا: ((ہُنَّ لَہُنَّ وَلِمَنْ أَتَی عَلَیْہِنَّ مِنْ غَیْرِہِنَّ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ)) یہ مقامات وہاں کے رہنے والوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے بھی جو وہاں سے گزر کر آئیں، وہاں کے مقیمی نہ ہوں۔ جو حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔‘‘ اس حدیث پر شیخین کا اتفاق ہے۔ رہی جدہ کی بات، تو وہ اہل جدہ کے لیے تو میقات ہے مگر دور سے آنے والوں کے لیے میقات نہیں۔ ہاں اگر وہ اس حال میں جدہ آئیں کہ ان کا حج یا عمرہ کا ارادہ نہ ہو اور بعد میں حج یا عمرہ کا ارادہ پیدا ہو جائے تو پھر جدہ ہی ان کے لیے میقات ہوگا۔ تین (قسم کے) حج سوال:… بعض لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ حج قران اور حج افراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم سے منسوخ ہو چکے ہیں، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حج تمتع کرنے کے سلسلہ میں دیا تھا۔ اس سلسلہ میں آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب:… یہ قول باطل ہے۔ صحت کے لحاظ سے اس کی کوئی بنیاد نہیں۔ علماء کا اس بات پر اجماع
Flag Counter