Maktaba Wahhabi

211 - 249
جواب:… عورت کا پہلا مذکورہ دعویٰ کہ اس نے آپ کے بھائی کو دودھ پلایا ہے، اس عورت کے بیٹوں کی تیری بہنوں سے شادی میں مانع نہیں۔ بشرطیکہ آپ کی بہنوں نے اس کا دودھ نہ پیا ہو اور نہ ہی اس کے بیٹوں نے آپ کی ماں کا دودھ پیا ہو۔ اور یہاں دوسری رضاعت تو ہے ہی نہیں، جو آپ کی بہنو کے اس کے بیٹوں کے ساتھ شادی میں مانع بن سکے۔ اور جب وہ عورت اپنے پہلے دعویٰ میں اپنے آپ کو خود جھٹلا رہی ہے تو آپ کے بھائی اس کی بیٹی کے ساتھ شادی میں بھی کوئی بات مانع نہیں۔ اور اگر آپ احتیاطاً اس کی بیٹیوں سے شادی نہ کریں تو یہ بہتر ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((دَعْ مَا یُریبُکَ الی مَا لَا یُریبُکَ)) ’’جس بات میں شک ہو اسے چھوڑ دو اور وہ اختیار کرو جس میں شک نہ ہو۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنِ اتَّقَی الشُّبُھاتِ؛ فَقدِ اسْتَبْرَأَ لِدِیْنِہ وَعِرْضِہ)) ’’جو شخض شبہات سے بچ گیا، اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو محفوظ کر لیا۔ احکام رضاعت سوال:… ایک لڑکے نے اپنے چچا کے ہاں تربیت پائی اور چچا کی پہلی بیوی کا دودھ پیا۔ کچھ مدت بعد چچا نے دوسری شادی کی جس سے ایک بچی پیدا ہوئی۔ تو کیا اس لڑکے کو جواب بڑا ہو چکا ہے، یہ جائز ہے کہ اس چچی کی بیٹی سے شادی کرے، جس سے اس نے دودھ نہیں پیا؟ (علی۔ م۔ ا) جواب:… جب مذکورہ لڑکے نے اپنی چچی کا دودھ حولین (مدت رضاعت) کے اندر پانچ گھونٹ یا اس سے زیادہ گھونٹ پی لیا تو اب وہ اپنے چچا کا رضاعی بیٹا ہے اور اس کے چچا کی تمام بیویوں کی اولاد اس کے رضاعی بھائی بہنیں ہیں۔ اس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ مذکورہ لڑکے کا نکاح چچا کی مذکورہ بیٹی سے حرام ہے۔ کیونکہ وہ چچا اب اس مذکورہ لڑکے کا رضاعی باپ اور اس کی بیٹیاں اس کی رضاعی بہنیں ہیں۔ بشرطیکہ بات وہی ہو جو سوال میں ذکر کی گئی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب مبین میں محرمات کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ﴿وَ اُمَّہٰتُکُمُ الّٰتِیْٓ اَرْضَعْنَکُمْ وَ اَخَوٰتُکُمْ مِّنَ الرَّضَاعَۃِ﴾ ’’اور تمہاری مائیں بھی جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے اور تمہاری رضاعی بہنیں بھی (تم پر حرام کی گئیں
Flag Counter