Maktaba Wahhabi

252 - 249
صحابہ کرام کو ہی رضی اللہ عنہم کہنا مشروع ہے سوال: کتاب ’’عقد الدرر فی اخبار المنتظر ‘‘ کے موضوعات پر نظر ڈالنے کے دوران مجھے معلوم ہوا کہ بعض روایات میں جو علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے منقول ہیں ۔ ان میں اس طرح لکھا ہوا تھا: ((عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي فِي تِسْعِ رَايَاتٍ)) اس لفظ یعنی علیہ السلام کوحضرت علی کے ساتھ اور رسول کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے لیے ان الفاظ یا ان سے ملتے جلتے الفاظ استعمال کرنے کا کیا حکم ہے ؟ محمد۔ب۔ا۔ابہا جواب: ان الفاظ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، بلکہ انہیں یا دوسرے صحابہ کے حق میں ،رضی اللہ عنہ ‘یا رحمہ اللہ کہنا مشروع ہے کیونکہ حضرت علی یا دوسرے صحابہ کے لیے اس تخصیص کی کوئی دلیل نہیں۔ اسی طرح بعض لوگو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رضی اللہ عنہ کے بجائے کرم اللہ وجہہ کا لفظ استعمال کرتے ہیں ۔ اس کی بھی کوئی دلیل نہیں ، نہ ہی اس تخصیص کے لیے کوئی وجہ ہے ۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ ان کے لیے بھی وہی الفاظ استعمال کیے جائیں جودوسرے خلفائے راشدین کے لیےاستعمال کیے جاتے ہیں ۔ ان الفاظ کے علاوہ بھی ان کے لیے ایسے الفاظ مختص نہ کئے جائیں ، جن پر کوئی دلیل نہیں ۔ چاندی کی انگوٹھی کا کیا حکم ہےاور آیا وہ دائیں ہاتھ میں پہنی جائے یا بائیں میں ؟ سوال: قاری چاندی کی انگوٹھی پہننے کے حکم کے متعلق سوال کرتا ہے اور اگر یہ جائز ہو تو آیا دائیں ہاتھ میں پہنی جائے یا بائیں میں ؟ ع۔م۔ش۔حوطہ بنی تمیم جواب :مرد یاعورت کوئی بھی چاندی کی انگوٹھی پہن لے، کوئی حرج نہیں۔ خواہ وہ دائیں ہاتھ میں پہنے یا بائیں میں ۔ دونوں طرح جائز ہے ۔ تاہم دائیں میں پہنا افضل ہے کیونکہ وہ اشرف ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے اور کبھی بائیں میں ۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب کے لیے نمونہ اور متقدا تھے ۔ البتہ سونے کی انگوٹھی یاس ونےکی گھڑی مردوں کو پہننا جائز نہیں ۔ بلکہ یہ عورتوں سے خاص ہےجیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان احادیث صحیحہ میں وارد ہے جو مردوں کےلیے سونے اور ریشم پہننے کی حرمت اور عورتوں کےلیے جواز پر دلالت کرتی ہیں ....اورتوفیق دینے والا تواللہ تعالیٰ ہی ہے ۔
Flag Counter