Maktaba Wahhabi

226 - 249
’’جس نےازراہ تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔‘‘ کیونکہ اس نے کپڑا لٹکانے اور تکبر کے گناہ کو اکٹھا کرل یا۔ ہم اس سے اللہ کی عافیت کی دعا کرتے ہیں۔ رہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ کہنا، جب انہوں نے کہا ’’اے اللہ کے رسول! میرا تہبند ڈھلک جاتا ہے۔ الا یہ کہ میں اسے باندھتا رہوں۔‘‘ فرمایا: ’’تم ان لوگوں سے نہیں جو تکبر کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔‘‘ تو یہ حدیث اس بات پر دلالت نہیں کرتی ہے کہ جو تکبر کا ارادہ نہ رکھتا ہو اس کے لیے کپڑا لٹکانا جائز ہے۔ بلکہ یہ صرف اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جس شخص کا تہبند یا پاجامہ ڈھلک جائے اور اس کا تکبر کا قصد نہ ہو اور اسے باندھ کر درست کر لے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ مگر یہ جو بعض لوگ پاجاموں کو ٹخنوں کے نیچے تک لٹکائے رکھتے ہیں۔ یہ جائز نہیں اور سنت یہ ہے کہ اپنی قمیص یا دوسرے کپڑوں کو نصف پنڈلی سے لے کر ٹخنوں تک رکھے تاکہ تمام احادیث پر عمل ہوجائے … اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ چمڑے کے کوٹ پہننے کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے سوال:… چمڑے کے اوور کوٹ پہننے کے معاملہ میں ایک بحث کے دوران آخری اوقات میں ہمیں تیز کلامی سے سابقہ پڑ گیا۔ بعض بھائیوں کا یہ خیال تھا کہ کوٹ خنزیر کے چمڑے سے بنائے جاتے ہیں… اور جب یہ صورت ہو تو ان کے پہننے کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا یہ دینی نقطہ نظر سے جائز ہے۔ یہ خیال رہے کہ بعض دینی کتابوں مثلاً قرضاوی کی کتاب حلال وحرام اور دین علی مذاہب اربعہ میں اس مسئلہ پر کئی اقوال بتلائے گئے ہیں۔ جن سے اس مشکل کی طرف اشارہ ہی ملتا ہے۔ کوئی بات انہوں نے وضاحت سے پیش نہیں کی۔‘‘(المرکز الثقافی الاسلامی۔ ارہوس) جواب:… نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب کھال کو رنگ لیا جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ’’مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہو جاتی ہے۔‘‘ اور علماء کا اختلاف اس بات میں ہے کہ آیا یہ حدیث تمام جانداروں کی کھالوں کو عام ہے یا صرف ذبیحہ مردار کی کھالوں سے مختص ہے۔ اس میں تو شک نہیں کہ ذبیحہ مردار کی کھال رنگنے سے پاک ہو جاتی ہے۔ جیسے اونٹ، گائے اور بکری کی کھال پاک ہو جاتی ہے اور اہل علم کے صحیح تر قول کے مطابق ہر چیز میں استعمال ہو سکتی ہے… مگر خنزیر، کتے اور اس جیسے دوسرے جانور جنہیں ذبح کرنا حلال نہیں، ان کی کھال دباغت سے پاک ہونے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ اور محتاط روش یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر عمل کرتے ہوئے انہیں استعمال نہ کیا جائے۔
Flag Counter