Maktaba Wahhabi

64 - 249
آکر سنت کی مخالفت کریں خواہ وہ کون لوگ ہوں۔ کیونکہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں : ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا﴾ ’’ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور ان کی بھی جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں پھر اگر کسی بات میں تم میں جھگڑا پیدا ہوجائے تواللہ اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو، اگر تم اللہ پر اور زور آخرت پر یقین رکھتے ہو ۔ یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا انجام کا ر بھی اچھا ہے۔ (النساء: ۵۹) نیز فرمایا: ﴿وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِیْہِ مِنْ شَیْئٍ فَحُکْمُہُ اِِلَی اللّٰہِ ﴾ ’’ اور تم جس بات میں اختلاف کرتے ہو ا س کا فیصلہ اللہ کی طرف (سے ہوگا)۔‘‘(الشوری: ۱۰) اور یہ تومعلوم ہے کہ حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم عزوجل ہی کا حکم ہے جیساکہ اللہ عزوجل ہے فرمایا: ﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ ﴾ ’’ جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔‘‘ (النساء: ۸۰) نہی کے اوقات میں تحیتہ المسجد کا حکم سوال: تحیتہ المسجد کے بارے میں بہت سے اقوال ہیں۔ ان میں ایک وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ اوقات نہی مثلا طلوع آفتاب اور غروب کے وقت یہ نوافل ادا نہ کیے جائیں۔ اور ایک وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ تحیتہ المسجد چونکہ ذوات الاسباب سے ہیں لہٰذا ان کا کوئی وق نہیں ، وہ ہر وقت ادا کیے جاسکتے ہیں۔ حتی کہ اگر سورج آدھا غروب ہوچکا ہو تو بھ ادا کیے جاسکتے ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ آپ تفصیلی جو اب سے مستفید فرمائیں گے۔ محمد۔ ع۔ أ۔الدوادمی جواب: اس مسئلہ میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ تحیتہ المسجد کسی وقت بھی ادا کیے جاسکتے ہیں ۔ حتی کہ فجر اور عصر (کی نماز) کے بعد بھی ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل قول میں عموم ہے: ((إذ دخلَ أحدُکم المسجدَ فلایجلِسْ حتَّی یُصلَّیَ رَکَعَتینِ)) ’’ تم میں کوئی شخص جب مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دورکعت ادا کرلے۔‘‘
Flag Counter