Maktaba Wahhabi

164 - 249
میراث ایک فرضی مسئلہ کی تقسیم سوال:… ایک شخص مر گیا اور باپ، ایک بیٹی، ایک حقیقی بھائی، ایک حقیقی بہن اور چند پدری بھائی چھوڑ گیا، اس کی میراث کیسے تقسیم ہوگی؟ (عبداللہ۱۔ حائل) جواب:… ترکہ دو حصوں میں تقسیم ہوگا۔ آدھا بیٹی کے لیے فرضی حصہ اور آدھا باپ کے لیے فرضی اور تنصیصی (حصہ فرضی اور باقی بطور عصبہ) اور بہن بھائیوں کے لیے کچھ نہیں۔ کیونکہ وہ اہل علم کے اجماع کی رو سے باپ کی موجودگی میں محروم ہیں۔ لیکن اگر متوفی کے ذمہ قرضہ ثابت ہو تو ورثہ کی تقسیم سے پیشتر اس کی ادائیگی کی جائے گی۔ پھر جو کچھ بچ رہے، وہ مذکورہ وارثوں میں تقسیم ہوگا۔ اسی طرح اگر میت نے کوئی شرعی وصیت کی ہو اور وہ زیادہ سے زیادہ ایک تہائی یا اس سے کم ہو تو ورثاء میں ورثہ کی تقسیم سے پیشتر ترکہ سے اس کا نکالنا بھی واجب ہے۔ میت کو یہ حق نہیں کہ وہ ایک تہائی سے زیادہ کی وصیت کرے اور اس نے زیادہ کی وصیت کی ہو تو وہ صرف مکلف اور نیک ورثاء کی رضا مندی سے ہی نافذ ہو سکتی ہے۔ ورنہ زائد حصہ نافذ نہ ہوگا اور وارثوں میں تقسیم سے قبل قرضہ اور وصیت کی ادائیگی پر دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے: ﴿یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْٓ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ الی ان قال سبحانہ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصِیْ بِہَآ اَوْدَیْنٍ﴾ ’’اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔… تا آنکہ فرمایا… یہ تقسیم وصیت کے بعد ہوگی جو میت نے کی ہو۔ یا قرض ادا کرنے کے بعد ہوگی۔‘‘ (النساء: ۱۱) فرضی مسئلہ جس میں اہل علم کا اختلاف ہے سوال:… ایک میت نے اپنے پیچھے پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں چھوڑیں اور ان کے لیے زرعی زمین وقف کی۔ جس کی خرید و فروخت نہ ہو سکے اور کہا یہ زمین اس کی اولاد، اولاد کی اولاد اور جو ان سے پیدا ہوں سب کے لیے ہے۔ اب کیا وقف والے کی اولاد کی بیٹیوں (یعنی پوتیوں، پڑپوتیوں) کے لیے بھی اس وقف شدہ زمین میں ورثہ
Flag Counter