Maktaba Wahhabi

225 - 249
میں اسے باندھتا رہوں۔‘‘… تو یہ اس بات پر دلیل ہے کہ جسے ایسی بات پیش آئے جو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو درپیش تھی تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ جبکہ وہ تہبند کو باندھتا رہے اور اسے اسی لٹکی ہوئی حالت میں چھوڑ رکھنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔ رہی کفوں کی بات، تو سنت یہ ہے کہ وہ پہنچے سے آگے نہ ہوں اور یہ وہ مقام ہے جو بازو اور ہتھیلی کو الگ کرنے والا ہے… اور توفیق دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ بعض لوگ اپنے کپڑے چھوٹے لیکن پاجامہ لمبا رکھتے ہیں، اس میں راہ صواب کیا ہے؟ سوال:… بعض لوگ کپڑے (قمیص وغیرہ) چھوٹے رکھتے ہیں کہ وہ ٹخنے کے اوپر تک رہیں لیکن پاجامہ لمبا رہنے دیتے ہیں، اس بارے میں کیا حکم ہے؟ (بشیر۔ ع۔ الخرج) جواب:… کپڑا لٹکانا حرام اور ناپسندیدہ ہے خواہ یہ قمیص ہو یا تہبند ہو۔ پاجامہ ہو یا بشرٹ۔ یعنی جو ٹخنوں سے نیچے تک چلا جائے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَا اسفلَ مِنَ الْکَعْبَیْنِ مِنَ الْاِزار فھُوَ فِی النَّار)) ’’تہبند کا جتنا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ آگ میں ہوگا۔‘‘ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثَلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْہِمْ وَلَا یُزَکِّیْہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ، الْمُسْبِلُ اِزَارَہٗ، والمنَّانُ ما اعطی، والمنفق سلعۃ بالحلف الکاذب)) ’’تین شخصوں سے اللہ تالیٰ قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا۔ ایک اپنے تہبند کو لٹکانے والا، دوسر اکسی کو کچھ دے کر جتلانے والا اور تیسرا وہ شخص جو جھوٹیق سم کھا کر اپنا مال فروخت کرنے والا۔‘‘ اس حدیث کی امام مسلم نے اپنی صحیح میں تخریج کی۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی صحابی سے فرمایا: ((ایَّاکَ والاسْبَالَ فانَّہ مِنَ الْمَخِیْلَۃ)) ’’لٹکانے سے بچو کیونکہ یہ تکبر کی وجہ سے ہوتا ہے۔‘‘ یہ احادیث اپنے عموم اور اطلاق کی وجہ سے اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ کپڑا لٹکانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے اگرچہ اس کا کرنے والا یہ گمان رکھتا ہو کہ وہ ازراہ تکبر ایسا نہیں کر رہا۔ اور اگر کوئی تکبر سے ایسا کرے، تو اس کا گناہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ جَرَّ ثَوبَہ خُیلَائَ لَمْ یَنْظُرِ اللّٰہُ الیہِ یومَ القیامۃِ))
Flag Counter