Maktaba Wahhabi

62 - 249
اول وقت پر اذان ا ور نماز اور س میں جلدی کرنا افضل ہے اور اگر آپ اذان اور صلوۃ کو مؤخر کر کے ظہر کو عصر کے ساتھ اور مغرب کو عشاء کے ساتھ اد کرلیں تو بحالت سفراس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ مسافر کے لیے یہ رخصت ہے کہ وہ سفعر میں جمع کر لے۔ یہ جمع تقدیم۔ یہ بات مسافر کی سہولت اور آرام کے مطابق ہوگی۔ اور اگر وہ ظہر کے وقت سفر پر ہوتوافضل یے ہے کہ ظہر کو مؤخر کر کے عصر کے ساتھ ادا کر لے جبکہ وہ ز وال سے پہلے روانہ ہوا ہوا اورجب مغرب سے پہلے آغاز کرے تو مغرب کو عشاء کے ساتھ ملا کر ادا کرے۔ مگر جب وہ زوال کے بعد آغاز سفر کرے تو افضل یہ ہے ہ عصر کو مقدم کر کے ظہر کے ساتھ ادا کرے۔ اسی طرح اگر سورج غروب ہونے کے بعد روانہ ہو تو افضل یہ ہے کہ عشاء کو مقدم کر کے مغرب کے ساتھ ادا کر ے۔ کیوکہ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ہو اس پر دلالت کر تی ہے ۔ اور بے شک اللہ عزوجل نے فرمایا: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ ﴾ ’’ نمازاس طرح ادا کرو جیسے مجھے ادا کرتے دیکھتے ہو۔‘‘ (الاحزاب: ۲۱) تحیۃ المسجد تحیۃ المسجد کے نفل غروب آفتاب کے بعد اور نماز مغرب سے پہلے پڑھنے کاکیا حکم ہے سوال: مغرب کی اذانم کے بعد اور نماز سے پہلے تحیتہ المسجد کا کیا حکم ہے؟ جبکہ اذان اور اقامت کے سیان وقت مختصر ہوتا ہے۔ نیز نماز مغرب سے پہلے تحیتہ المسجد کے علاوہ دوسرے نفل ادا کرنے کا حکم ، ؟ صلاح۔ س۔ ا۔ منطقہ۔ جنوبیہ جواب: علماء کے دواقوال میں سے صحیح ترقول یہ ہے کہ تحیتہ المسجد تمام اوقات میں حتی کہ نہی کے میں بھی سنت مؤکہ دہ ہیں جس کی وجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل قول کاعموم ہے: ((إذا دَخَلَ أحدُکم المسجدَ فلاَ یجلسْ حتَّی یُصلَّیَرَکْعتَین)) (متَّفقٌ علَیہ)۔ ’’ ب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھے سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لے۔‘‘
Flag Counter