Maktaba Wahhabi

246 - 249
اور یوم پیدائش نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی نہیں منایا۔ بلکہ یہ ان بدعتوں سے ہے جنہیں پچھلے ادوار کے لوگوں نے اپنے دین میں اختراع کر لیا تھا۔ لہٰذا یہ مردود ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن اپنے خطبہ میں یوں فرمایا کرتے تھے: ((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ)) ’’امابعد! بے شک بہترین حدیث اللہ کی کتاب ہے اور بہترین راہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ ہے اور سب سے برے کام دین میں نئی ایجادات ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا اور نسائی نے اسے جید اسناد کے ساتھ نکالا اور یہ الفاظ زیادہ کیے: ((وکُلُّ ضَلَالۃٍ فِی النَّارِ)) ’’اور ہر گمراہی کی سزا جہنم ہے۔‘‘ آپ کا یوم پیدائش منانے کی اس لحاظ سے بھی ضرورت نہیں رہتی کہ آپ کی پیدائش سے متعلق خبریں ان درسوں میں پڑھی اور پڑھائی جاتی ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے متعلق ہوتے ہیں۔ نیز مساجد میں اور مدارس میں آپ کے عہد کے دور جاہلیت اور دور اسلام میں آپ کی حیات مبارکہ کی تاریخ بیان کی جاتی ہے۔ لہٰذا ایسی بدعی محفلوں کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی۔ جنہیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع نہیں کیا، نہ ہی اس پر کوئی شرعی دلیل قائم ہے… اور مدد تو اللہ تعالیٰ ہی سے مطلوب ہے۔ ہم اللہ سے تمام مسلمانوں کے لیے ہدایت، سنت پر اکتفا اور بدعت سے بچنے کی توفیق کی دعا کرتے ہیں۔ کیا اخبارات کو دستر خوان کے طور پر استعمال کرنا جائز ہے؟ سوال:… کیا اخبارات سے کھانے کے دستر خوان کا کام لینا جائز ہے؟ اور اگر جائز نہ ہو تو پھر انہیں پڑھنے کے بعد کیا کرنا چاہیے؟ (ولاء ف) جواب:… جن اخبارات وجرائد میں قرآنی آیات یا اللہ عزوجل کا ذکر ہو انہیں نہ تو کھانے کے دستر خوان کے طور پر استعمال کرنا جائز ہے نہ چیزیں رکھنے کے لیے ان کے لفافے بنانا جائز ہے اور نہ ہی کسی ایسے مصرف میں لانا جائز ہے جس سے توہین ہوتی ہو۔ ایسی صورت میں یا تو ان اخبارات وجرائد کو کسی مناسب جگہ پر محفوظ کر دینا چاہیے یا جلا دینا چاہیے اور یا انہیں پاک زمین میں دفن کر دینا چاہیے۔
Flag Counter