Maktaba Wahhabi

118 - 249
ایک شخص کے پاس چاندی کے سو عربی ریال ہیں جس کی اس نے عرصہ بیس سال سے زکوٰۃ ادا نہیں کیا، وہ کیا کرے؟ سوال:… ایک شخص کے پاس چاندی کے ایک سو عربی ریال موجود ہیں۔ یہ وہ سکے ہیں جو ملک عبدالعزیز کے عہد میں رائج تھے۔ ان سکوں کی تقریباً عرصہ بیس سال یا اس سے زیادہ مدت سے زکوٰۃ ادا نہیں کی گئی۔ کیا ان ریالوں میں زکوٰۃ واجب ہے؟ اور اس کی مقدار کیا ہوگی؟ کیا موجودہ کرنسی نوٹوں سے ان کی قیمت لگا کر نوٹوں میں ان کی زکوٰۃ ادا کی جاسکتی ہے؟ (ابو احمد) جواب:… گزشتہ مدت کی زکوٰۃ اس پر لازم ہے۔ خواہ وہ ان چاندی کے ریالوں سے ہی ادا کرے اور چاہے تو ان کی قیمت نکال کر کرنسی نوٹوں سے ادا کرے۔ مصارف زکوٰۃ مسکین کون ہے جسے زکوٰۃ دینا چاہیے؟ نیز مسکین اور فقیر میں کیا فرق ہے؟ سوال:… مسکین کی کیا تعریف ہے، جسے زکوٰۃ دی جا سکتی ہو؟ نیز مسکین اور فقیر میں کیا فرق ہے؟ (محمد۔ع۔ا) جواب:… مسکین وہ فقیر ہے جو اپنے اخراجات پورے نہ کر سکتا ہو اور فقیر اس سے زیادہ حاجت مند کو کہتے ہیں اور یہ دونوں اہل زکوٰۃ کی اقسام ہیں۔ جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں فرمایا ہے: ﴿اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَ الْمَسٰکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْہَا﴾ (التوبۃ:۶۰) ’’صدقات (زکوٰۃ و خیرات) تو فقراء، مساکین اور اس پر کام کرنے والوں کے لیے ہے۔‘‘ اور جس شخص کی آمدنی اتنی ہو کہ اس کے کھانے، پینے، پوشاک اور رہائش کو کافی ہو، خواہ یہ وقف سے ہو یا کمائی سے ہو یا وظیفہ یا اسی طرح کا کوئی اور آمدنی کا ذریعہ ہو تو اسے نہ فقیر کہا جا سکتا ہے اور نہ مسکین۔ ایسے شخص کو زکوٰۃ نہیں لگ سکتی۔
Flag Counter