Maktaba Wahhabi

117 - 249
زیادہ عرصہ میرے پاس رہی۔ کیا اس میں زکوٰۃ ہے یا نہیں؟ (سعید۔ ع۔ا۔ الجوۃ) جواب:… اس مال میں مطلقاً زکوٰۃ نہیں ہے۔ کیونکہ اہل خیر نے اسے اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہے۔ آپ پر صرف یہ ذمہ داری ہے کہ آپ جلد از جلد اسے اس کے مصرف میں لائیں۔ کچھ لوگوں نے باہمی تعاون کے لیے آپس میں کچھ رقم اکٹھی کی کیا اس رقم میں زکوٰۃ ہے؟ سوال:… ایک جماعت کے ہر فرد نے کچھ مال ادا کیا اور اس غرض سے مال اکٹھا کیا کہ اس سے استفادہ کیا جائے۔ اگر کسی کو کوئی حادثہ پیش آجائے (اللہ ایسا نہ کرے) یا عام حالات میں کسی کو ضرورت پیش آجائے تو اس مال سے استفادہ کیا جا سکے۔ اس رقم پر سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ کیا اس مال پر زکوٰۃ ہے؟ (سعید۔ ع۔ الجوۃ) جواب:… یہ اور اس سے ملتے جلتے اموال جو لوگوں نے مصالح عامہ کے لیے اور آپس میں بھلائی پر تعاون کے لیے تبرعا دیئے ہوں، ان میں زکوٰۃ نہیں۔ کیونکہ یہ اموال اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے مالکوں کی ملکیت سے نکل چکے ہیں اور ان کے منافع میں ان کے اغنیاء اور فقراء سب مشترک ہیں کہ ان سے پیش آنے والے حوادث کا علاج ہو سکے۔ گویا اب وہ ان مالکوں کی ملکیت سے خارج سمجھے جائیں گے اور یہ مجموعی صدقات کے حکم میں ہیں جو اسی غرض اور مقصد میں خرچ کیے جائیں گے جس کے لیے یہ جمع کیے گئے ہیں۔ ہم نے ایک تعاونی صندوق بنایا ہے، کیا اس میں موجود رقم پر زکوٰۃ ہے؟ سوال:… ہمارے ہاں جامعہ ملک سعود میں طلبہ کے لیے ایک صندوق ہے، جو مالی تعاون کے لیے رکھا گیا ہے۔ یہ فنڈ جامعہ سے پورا کیا جاتا ہے اور اس کا تھوڑا سا حصہ بالاقساط طلباء سے لیا جاتا ہے اور اس صندوق کی رقم سے حاجت مند طلباء کی اعانت کی جاتی ہے۔ کیا اس صندوق میں موجودہ رقم پر زکوٰۃ ہے؟ (ایک سائل) جواب:… مذکورہ صندوق کے مال اور اسی سے ملتے جلتے دوسرے اموال میں زکوٰۃ نہیں۔ کیونکہ وہ ایسا مال ہے جس کا کوئی مالک نہیں بلکہ وہ بھلائی کے کاموں کے لیے تمام وقف کردہ اموال کی طرح تیار کیا گیا ہے۔
Flag Counter