اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ عموم اپنے ظاہر کے لحاظ سے مشت زنی کو شامل ہے اور قرآن کے ظاہر عموم سے اس وقت تک عدول نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ کتاب وسنت میں کوئی ایسی دلیل موجود نہ ہو جسے اس طرف پھیرنا واجب ہو۔ رہا اس کے مخالف قیاس تو اسے فاسد سمجھا جائے گا۔ جیسا کہ اس کی وضاحت کر چکے ہیں۔ واللہ اعلم
اور ابوالفضل عبداللہ بن صدیق الحسنی ادریسی نے اپنی کتاب ’’الاستقصاء لادلۃ تحریم الاستنماء او العادۃ السریہ من الناحیتین الدینیہ والصحیہ‘‘ میں یوں وضاحت کرتے ہیں:
پہلا باب: ’’مشت زنی کی حرمت اور اس کی دلیل‘‘ مالکی، شافعی، احناف اور جمہور علماء کا مذہب یہ ہے کہ مشت زنی حرام ہے اور یہی وہ صحیح مذہب ہے جس کے علاوہ کوئی قول جائز نہیں اور اللہ تعالیٰ کی توفیق سے درج ذیل دلائل سے اس کی وضاحت ہو جائے گی۔
٭پہلی دلیل
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ، اِِلَّا عَلٰی اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ فَاِِنَّہُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ، فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآئَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ،﴾ (المومنون: ۵۔۷)
’’اور وہ لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے) جو ان کی ملک ہوتی ہیں کہ (ان سے مباشرت کرنے سے) انہیں ملامت نہیں اور جو ان کے سوا کسی اور چیز کے طالب ہوں وہ (اللہ کی مقرر کردہ) حد سے نکل جانے والے ہیں۔‘‘
اس آیت کریمہ سے وجہ دلالت ظاہر ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں حرام کی ہیں ان سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت پر اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف کی۔ پھر بتلایا کہ اگر وہ بیویوں یا کنیزوں سے شرمگاہوں کی حفاظت نہ کریں تو اس میں نہ کوئی حرج ہے اور نہ ملامت۔ کیونکہ وہ شرمگاہ کی حفاظت کے اس عموم سے مستثنیٰ ہیں جس پر اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف کی ہے۔ پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یعنی جو شخص طلب کرے یعنی مذکورہ بیویوں اور کنیزوں کے سوا کوئی اور بات۔
یعنی وہ ظالم ہیں جو حلال کی حد سے گزر کر حرام تک جا پہنچتے ہیں۔ کیونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی حدود سے آگے نکل جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کی رو سے ظالم ہے:
﴿وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ،﴾
’’اور جو شخص اللہ کی مقرر کردہ حدود سے آگے نکل جائے تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں۔‘‘(البقرۃ: ۲۲۹)
گویا یہ آیت بیویوں اور کنیزوں کی دو قسموں کے سوا ہر قسم کی حرمت کے لیے عام ہے اور اس میں کوئی
|