Maktaba Wahhabi

100 - 249
سے ڈراتے رہیں۔ پھر جب نصیحت کار گر نہ ہو تو ان پیچھے رہنے والوں کا معاملہ مرکز ہیئت کو پہنچا دیا جائے جو مسجد کے محلہ میں ہوتا کہ تعلیمات شرعیہ کی رو سے جو بات لازم ہے اس کے لیے وہ مناسب کارروائی کریں۔ اور ہم اللہ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ تمام مسلمانوں کو اس بات کی توفیق دے جس میں ان کی صلاح اور اللہ کے غضب اور عذاب سے ان کی نجات ہو۔ ہم اپنی بستی سے ۵۰ کلو میٹر دور شاپنگ کے لیے گئے۔ واپسی پر ہماری مغرب کی نماز فوت ہوگئی کیا ہمارے لیے یہ تاخیر جائز تھی؟ سوال:… میں اور میرے چند اہل خانہ شہر کی طرف گئے، جو ہماری بستی سے ۵۰کلو میٹر دور تھا تاکہ بعض ضرورت کی اشیاء خرید سکیں۔ مغرب کے قریب ہم واپس ہوئے لیکن رش کی وجہ سے ہمیں نکلتے نکلتے بہت دیر ہوگئی۔ مغرب کا وقت تنگ ہوگیا اور جب ہم گھر پہنچے تو عشاء کی اذان ہو رہی تھی۔ یعنی ہم مغرب کی نماز کاوقت نکل جانے پر پہنچے۔ اس صورت حال میں کیا ہمارے لیے جائز ہے کہ مغرب کی نماز تاخیر سے پڑھ لیں، حتیٰ کہ ہم اپنے شہر پہنچ جائیں۔ اس دور کے سفر میں جو مشقت عورتوں کو پہنچتی ہے، اسے بھی ملحوظ رکھا جائے۔ (ابراہیم۔ ع۔ح) جواب:… اس حال میں جو ذکر کیا گیا ہے کہ آپ مشقت کو دور کرنے کے لیے گاؤں پہنچنا چاہتے تھے، مغرب کی نماز کو مؤخر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ اگر آپ راہ میں ہی کہیں ادا کر لیتے تو زیادہ بہتر تھا۔ میرا ایک ہمسایہ بہت جاگتا ہے اور فجر کی نماز کے وقت سویا رہتا ہے کیا میرے لیے لازم ہے کہ نماز کے لیے اسے جگایا کروں؟ سوال:… میرا ایک دوست ہے جو میرے نزدیک ہی رہتا ہے اور مسجد ہم سے بالکل قریب ہے… میرا دوست صبح کی نماز کے لیے مسجد نہیں جاتا۔ رات کو ٹیلی ویژن دیکھنے اور تاش کھیلنے میں وقت گزارتا ہے اور صبح کے ایک دو بجے تک جاگتا رہتا ہے اس لیے صبح کی نماز سورج طلوع ہونے کے بعد ادا کرتا ہے۔ میں اسے اکثر ناراض ہوتا رہتا ہوں۔ اس کا عذر یہ ہوتا ہے کہ وہ اذان نہیں سنتا۔ حالانکہ مسجد ہم سے بالکل قریب ہے اور میں نے اس پر اپنی رغبت بھی ظاہر کی کہ میں اسے صبح کی نماز کے
Flag Counter