المحدثین ’’متروک‘‘ ہے۔ امام نسائی، علی بن الجنید اور دارقطنی نے اسے ’’متروک‘‘ قرار دیا ہے۔ یحییٰ بن معین کا قول ہے کہ ’’کچھ بھی نہیں ہے۔‘‘، امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’لا يشتغل بحديثه‘‘ جوزجانی رحمہ اللہ کا قول بھی اسی طرح یہ ہے: ’’لا يشتغل به‘‘۔ امام بیہقی فرماتے ہیں: ’’ضعیف ہے‘‘ یحییٰ بن سعید القطان فرماتے ہیں: ’’كنت أعرفه بحديثين ثم أخرج هذه الأحاديث و ضعفه جدا يروي عن الضحاك اشياء مقلوبة‘‘ – امام عقیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یحییٰ اور عبدالرحمٰن جویبر بن سعید سے حدیث روایت نہیں کرتے تھے مگر سفیان اس سے حدیث روایت کرتے تھے۔‘‘ امام دارمی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ: ’’میں نے یحییٰ بن معین رحمہ اللہ سے پوچھا کہ جویبر کی حدیث کیسی ہے؟ آں رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ضعیف‘‘ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’انتہائی ضعیف ہے‘‘۔ علامہ زیلعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’متروک ہے‘‘۔ ابن عراق الکنانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’متروک ہے‘‘، ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اسے ’’متہم بالکذب بیان کیا ہے‘‘۔ امام ہیثمی فرماتے ہیں: ’’ضعیف متروک ہے‘‘۔ اور ملا طاہر پٹنی نے بھی جویبر کو ’’ضعیف، کذاب اور متروک‘‘ قرار دیا ہے۔ تفصیلی ترجمہ کے لئے حاشیہ [1]کے تحت درج شدہ کتب کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔
اس سند کے ضعف کی تیسری علت ضحاک ابن مزاحم الھلالی کا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقی نہ ہونا ہے جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ ’’شعب الإیمان‘‘ میں فرماتے ہیں کہ ’’ضحاک کی ابن عباس سے ملاقات نہیں ہوئی تھی (لم يلق ابن عباس)‘‘۔ عبدالملک بن میسرہ کا قول ہے: ’’الضحاك لم يلق ابن عباس‘‘، یحییٰ القطان فرماتے ہیں: ’’كان شعبة ينكر أن يكون الضحاك لقي ابن عباس قط‘‘۔ امام ابن ابی شیبہ اپنی ’’مصنف‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’حدثنا أبو داود عن شعبة قال أخبرني مشاش قال سألت الضحاك: هل رأيت ابن عباس؟ فقال: لا‘‘حافظ ابو طاہر سلفی کا قول ہے: ’’ضحاک بن مزاحم کا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے‘‘۔ ابو الفضل احمد بن عبداللہ بن نصر بن ھلال السلمی فرماتے ہیں: ’’سئل المؤمل بن أبي هلال عن الضحاك هل سمع من ابن عباس فقال: قد أدركه وما سمع منه، و إنما أحاديثه المسندات عن سعيد بن جبير عن ابن عباس‘‘ امام ابن عدی رحمہ اللہ
|