دور کے حالات کے لئے نہیں کیں۔ انہوں نے احادیث کی تنقید و تنقیح کے لئے جو طریقے اختیار کئے وہ ایسے ہیں کہ کسی دور گزشتہ کے حالات کی تحقیق کے ان سے بہتر طریقے عقل انسانی نے آج تک دریافت نہیں کئے۔ تحقیق کے زیادہ سے زیادہ معتبر ذرائع جو انسان کے امکان میں ہیں وہ سب اس گروہ نے استعمال کئے ہیں اور ایسی سختی کے ساتھ استعمال کئے ہیں کہ کسی دور تاریخ میں ان کی نظیر نہیں ملتی۔ درحقیقت یہی چیز اس امر کا یقین دلاتی ہے کہ اس عظیم الشان خدمت میں اللہ تعالیٰ ہی کی توفیق شامل حال رہی ہے، اور جس خدا نے اپنی آخری کتاب کی حفاظت کا غیر معمولی انتظام کیا ہے اسی نے اپنے آخری نبی کے نقوش قدم اور آثار ہدایت کی حفاظت کے لئے بھی وہ انتظام کیا ہے جو اپنی نظیر آپ ہی ہے‘‘۔ [1]
اور جناب امین احسن اصلاحی صاحب فن جرح و تعدیل اور محدثین کی خدمات جلیلہ کے متعلق ایک سائل کے استفسار کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
محدثین کے کارنامے کی عظمت: ائمہ محدثین نے حدیث کی جمع و ترتیب، رجال حدیث کی جرح و تعدیل اور اصول حدیث کی تحقیق و تدوین کے سلسلہ میں جو عظیم کارنامہ انجام دیا ہے اس کے بارے میں اس عاجز کی مختصر رائے اگر آپ معلوم کرنا چاہتے ہیں تو یہ ہے کہ اس کی تعریف میں جو کچھ بھی کہا جائے، میں بلا کسی تکلف کے اس کو قبول کر لوں گا۔ بس اگر مجھے کسی چیز کے قبول کرنے سے انکار ہو گا تو صرف ان کے لئے عصمت کے دعوے سے انکار ہو گا۔ اگر یہ دعوی نہ کیا جائے تو جس طرح سورج روشن ہے اسی طرح ہمارے محدثین کرام کے کارنامے کی عظمت بھی روشن ہے۔ اس کارنامہ کی عظمت کا خاص پہلو جس نے ساری دنیا کو حیران کیا ہے یہ ہے کہ پوری تاریخ انسانی میں اس طرح کے کام کی کوئی سابق نظیر موجود نہیں تھی اور اس کے بعد بھی کسی تاریخی شخصیت یا کسی دور تاریخ کے متعلق دنیا کا کوئی گروہ ایسا تحقیقی کام نہیں کر سکا ہے۔ اسلام کے بدتر سے بدتر مخالفین نے بھی محدثین کی اس بے مثال خدمت کی تحسین کی ہے۔ اسلام کی چودہ سو سال کی تاریخ میں تمام اسلامی اور غیر اسلامی دنیا میں منکرین حدیث کے سوا مجھے کسی ایسے ناسپاس گروہ کا پتہ نہیں ہے جس نے محدثین کی خدمات کی تحقیر کی ہو‘‘۔ [2]
فن جرح و تعدیل کی عظمت کی ایک واضح دلیل:
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’وقال الذهبي، وهو من أهل الاستقرار التام في نقد الرجال: لم يجتمع اثنان من
|