سند کی اہمیت ازروئے حدیث:
ذیل میں چند ایسی احادیث پیش خدمت ہیں جو دین میں سند کی ضرورت و اہمیت پر دلالت کرتی ہیں:
1- ’’عن أَبي هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، يَأْتُونَكُمْ مِنَ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ، لَا يُضِلُّونَكُمْ، وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ‘‘ [1]
یعنی ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آخری زمانے میں ایسے جھوٹے دجال پیدا ہوں گے جو تمہارے پاس ایسی روایات لائیں گے جن کو نہ تم نے سنا ہو گا اور نہ تمہارے باپ دادا نے۔ تم ان سے دور رہنا، وہ تم کو ہرگز گمراہی اور فتنہ میں مبتلا نہ کرنے پائیں‘‘۔
2- ’’عَنْ علي قَالَ قَالَ رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم: لَا تَكْذِبُوا عَلَيَّ، فإنَّه مَن كَذَبَ عَلَيَّ فَلْيَلِجِ النَّارَ‘‘ [2]
یعنی ’’حضرت علی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ مجھ پر جھوٹ مت باندھو، اس لئے کہ جو مجھ پر جھوٹ باندھتا ہے وہ جہنم میں داخل ہو کر رہے گا‘‘۔
3- ’’عن عبداللّٰه بن عمرو بن العاص قال قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم: بَلِّغُوا عَنِّي ولو آيَةً، وَحَدِّثُوا عن بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ، وَمَن كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ ‘‘ [3]
4- ’’عن ابي قرصافة عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه قَالَ:حَدِّثُوا عَنِّي مَا تَسْمَعُونَ مِنِّي ، وَلَا تَقُولُوا إِلَّا حَقًّا ، وَمَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ بُنِيَ لَهُ فِي جَهَنَّمَ بَيْتٌ يُوقَعُ فِيهِ‘‘ [4]
ان احادیث کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آگاہ فرمایا ہے کہ امت میں جھوٹے اور وضاع پیدا ہوں گے لہٰذا ان سے ہوشیار رہیں اور ان کی روایات قبول نہ کریں۔ ساتھ ہی یہ وعید بھی فرمائی ہے کہ آں صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کی سزا کس قدر شدید ہے، لہٰذا ہم پر لازم ہے کہ ناقلین حدیث کے متعلق خوب اچھی طرح چھان بین کر کے اطمینان کر لیں اس چھان بین کا نام ہی تو ’’علم الإسناد‘‘ ہے۔
سند کی اہمیت ازروئے آثار صحابہ رضی اللہ عنہم
ان شاء اللہ آگے ’’صحت حدیث کے لئے اسناد کی تلاش – اسلاف کا منہج ہے‘‘ کے زیر عنوان بعض صحابہ
|