Maktaba Wahhabi

316 - 363
معن کی روایت میں ہے کہ میں نے مالک رحمہ اللہ سے حدیث کی روایت بالمعنی کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: ’’أما حديث رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه و آله وسلم فأده كما سمعته و أما غير ذلك فلا بأس بالمعني‘‘ [1] اور عبدالعزیز بن یحییٰ مولی بن ہاشم بیان کرتے ہیں کہ میں نے مالک بن انس کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے: ’’ما كان من حديث رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فلا تعد اللفظ وما كان عن غيره فأصبت المعني فلا بأس‘‘ [2] تیسرا گروہ – روایت بالمعنی مشہور صحابہ رضی اللہ عنہم اور کبار تابعین رحمہم اللہ کے نزدیک معمول بہ تھی جن لوگوں کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اولین سلف و صالحین کی سیرت پر گہری بصیرت حاصل ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ ان حضرات کی ایک بڑی جماعت روایت بالمعنی کی قائل رہی ہے۔ ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں حضرات علی رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ، ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ، انس بن مالک رضی اللہ عنہ، ابو الدرداء رضی اللہ عنہ، سلیمان بن اکیمہ اللیثی رضی اللہ عنہ، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ، واثلہ بن الأسقع رضی اللہ عنہ، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا وغیرہ اور تابعین کرام نیز اولین سلف و صالحین میں حسن بصری رحمہ اللہ، شعبی، عمرو بن دینار رحمہ اللہ، ابراہیم النخعی رحمہ اللہ، ابن ابی نجیح رحمہ اللہ، مجاہد رحمہ اللہ، عکرمہ رحمہ اللہ، سفیان ثوری رحمہ اللہ، ابن عیینہ رحمہ اللہ، عمرو بن مرہ رحمہ اللہ، وکیع رحمہ اللہ، امام مالک، امام شافعی رحمہ اللہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور اکثر محدثین بالخصوص امام یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ اور امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہما کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں۔ حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ صحابہ کرام اور اولین سلف و صالحین کے نزدیک روایت بالمعنی کا جائز ہونا بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’أن ذلك هو الذي تشهد به أحوال الصحابة والسلف الأولين فكثيرا ما كانوا ينقلون معني واحدا في أمر واحد بألفاظ مختلفة وما ذاك إلا لأن معولهم كان علي المعني دون اللفظ‘‘ [3] اسی طرح امام سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
Flag Counter