Maktaba Wahhabi

313 - 363
4- ’’باب ذكر الرواية عمن لم يجز زيادة حرف واحد ولا حذفه و إن كان لا يغير المعني‘‘[1] 5- ’’باب ذكر الرواية عمن لم يجز إبدال حرف بحرف و إن كانت صورتهما واحدة‘‘[2]وغیرہ۔ جو علماء روایت بالمعنی کو جائز نہیں سمجھتے ان کی مشہور تین دلیلیں حسب ذیل ہیں: پہلی دلیل: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’مَنْ يَقُلْ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ‘‘ [3] یعنی ’’جو شخص مجھ پر ایسی بات کہے جو میں نے نہیں کہی ہے تو اس کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم کی آگ سے بنا لے‘‘۔ لیکن یہ حدیث اصلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے سے متعلق ہے۔ شارح بخاری، حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وقد تمسك بظاهر هذا اللفظ من منع الرواية بالمعني و أجاب المجيزون عنه بأن المراد النهي عن الإتيان بلفظ يوجب تغير الحكم مع أن الإتيان باللفظ لا شك في أولويته‘‘ [4] ’’جو لوگ روایت بالمعنی سے منع کرتے ہیں انہوں نے اس روایت کے ظاہری الفاظ کے ساتھ تمسک کیا ہے مگر جو اس کو جائز رکھتے ہیں ان کا جواب یہ ہے کہ اس ممانعت سے مراد ان الفاظ کا لانا ہے جو حکم میں تغیر کے موجب ہوں۔ البتہ (حدیث کو) باللفظ روایت کرنے کی اولیت میں کوئی شک نہیں ہے‘‘۔ پس مانعین کی یہ دلیل کچھ زیادہ وزن دار ثابت نہیں ہوتی، واللہ اعلم۔ دوسری دلیل: حدیث: ’’قلت و رسولك الذي أرسلت قال لا و نبيك الذي أرسلت‘‘ [5] ’’میں نے کہا: اور تیرا وہ رسول کہ جسے تو نے مبعوث فرمایا، تو آں صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، تیرا وہ نبی کہ
Flag Counter