ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ محدثین میں بھی ہر طرح کے لوگ موجود ہیں، کچھ متساہل، کچھ متسامح، کچھ معتدل اور کچھ متشدد، جنہوں نے اپنے گرد ماحول اور ضرورت کے پیش نظر جرح و تعدیل کے مختلف اصول اپنائے ہیں۔ مثال کے طور پر امام عجلی اور امام ابن حبان توثیق المجہولین کے معاملہ میں بہت زیادہ متساہل واقع ہوئے ہیں۔ [1] امام ترمذی اور امام حاکم تحسین رواۃ میں متسامح مانے جاتے ہیں جبکہ امام احمد، امام دارقطنی اور امام ابن عدی معتدل اور یحییٰ بن سعید القطان، ابو حاتم الرازی، ابن حبان، یحییٰ بن معین اور نسائی وغیرہم رواۃ پر جرح کرنے میں انتہائی متشدد اور محتاط رویہ کے لئے مشہور ہیں‘‘۔[2]
یہ تساہل، تسامح، اعتدال اور تشدد ان جارحین و معدلین کے اپنے اپنے معیار و شرائط جدا ہونے کے سبب ہے۔ لیکن محدثین اور اصولیین نے ان اختلافات یا تعارضات کو رفع کرنے کے لئے جرح مفسر و مبہم، تعدیل مفسر و مبہم اور اطلاع علی منھاج الجارح والمعدل وغیرہ جیسے رہنما اصول وضع کئے ہیں۔ [3]ذیل میں محدثین کے نزدیک ایسے تعارض کے حل کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
(نوٹ: زیر مطالعہ موضوع پر کچھ بحث راقم کی کتاب ’’ضعیف احادیث کی معرفت اور ان کی شرعی حیثیت‘‘[4]میں بھی دیکھی جا سکتی ہے)۔
جرح و تعدیل میں تعارض اور اس کا حل:
اگر کسی راوی کے متعلق جارحین و معدلین کا اختلاف ہو، یعنی بعض ائمہ نے اس پر جرح کی ہو اور بعض نے اس کی تعدیل بیان کی ہو تو اس بارے میں محدثین کی عام رائے تو یہی ہے کہ جرح کو تعدیل پر مقدم سمجھا جائے گا، لیکن
|