وجوہ‘‘ کے زیر عنوان مذکور ہو چکی ہے۔ مزید تفصیل کے لئے راقم کی کتاب ’’ضعیف احادیث کی معرفت اور ان کی شرعی حیثیت‘‘[1]کی طرف مراجعت مفید ہو گی۔
سند کا دوسرا خلاء اور اس کا جائزہ:
فن اسماء الرجال کی تدوین کے ذرائع اور طریقہ کار کے متعلق شکوک و شبہات کی چادر تان دینے اور اس فن کو ناقابل اطمینان اور غیر قطعی قرار دینے کے بعد جناب اصلاحی صاحب نے فن جرح و تعدیل میں جن بعض کمزوریوں کو محسوس کیا ہے ان کا تذکرہ سند کے دوسرے خلاء کے تحت یوں فرمایا ہے:
’’سند کی تحقیق میں دوسرا خلاء جرح و تعدیل کے کام کی نزاکت سے پیدا ہوتا ہے۔ ہر محقق یہ نہیں جانتا کہ جرح کس چیز پر ہونی چاہیے اور تعدیل کس چیز کی ہونی چاہیے یعنی یہ جاننا کہ کیا باتیں جرح کے حکم میں داخل ہیں اور کیا باتیں تعدیل کے مقتضیات میں سے ہیں، ہر شخص کا کام نہیں ہے۔ کردار کی اساسات کیا ہیں، بدکاری کی بنیادیں کیا ہیں، یہ چیزیں اتنی آسان نہیں کہ ہر خاص و عام اس کا کماحقہ ادراک کر سکے۔ اس بے خبری کی مثالیں ماضی میں رہی ہیں اور خود مشائخ نے ان کا تذکرہ کیا ہے۔ موجودہ دور کے غلو عقیدت و نفرت سے اس مشکل کا ایک سرسری اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
جرح و تعدیل کا کام علم، فقاہت، بصیرت، تجربے اور معقولیت کا متقاضی ہے۔ انسان ہمیشہ انسان ہی رہے ہیں، فرشتے نہیں رہے ہیں۔ فن اسماء الرجال کے ماہرین کا معیار اخلاق، بصیرت و بصارت بےشک ہم سے اونچا رہا ہے، لیکن وہ بہرحال آدمی ہی تھے۔ رواۃ حدیث کے متعلق ان کی فراہم کردہ معلومات اور ان پر مبنی آراء عام انسانی جبلت میں موجود تعصب کے شائبہ سے پاک نہیں ہو سکتیں، جو حق یا مخالف دونوں صورتوں میں پایا جاتا ہے۔
جرح و تعدیل کے مقتضیات میں سے ہے کہ کسی کے متعلق معلومات فراہم کرنے والا شخص جچا تلا آدمی ہونا چاہیے اور اس سے زیادہ جچا تلا، متوازن اور زیرک اس کو ہونا چاہیے جو جرح و تعدیل کرتا ہے۔
ہمارے نزدیک جرح و تعدیل کے کام کی مشکلات کا لحاظ کرتے ہوئے محتاط طرز عمل یہ ہے کہ سلسلہ روایت یعنی سند کے راویوں کے متعلق اس فن کی فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں فی الجملہ ایک رائے قائم کی جائے، لیکن اس رائے کو قطعیت کا یہ رنگ نہیں دیا جا سکتا کہ کسی حدیث کی صحت کا معیار اسی رائے کو ٹھہرا لیا جائے‘‘۔[2]
جناب سید ابوالاعلی مودودی صاحب بھی فن جرح و تعدیل پر اپنی بے اعتبار کا اظہار یوں فرماتے ہیں:
’’—اور اس بات کا قوی امکان تھا کہ رجال کے متعلق اچھی یا بری رائے قائم کرنے میں محدثین کے
|