Maktaba Wahhabi

153 - 363
جارح و معدل ہونے کی شرائط: جرح و تعدیل سے مترتب ہونے والے مادی، دینی اور ادبی نتائج کی اہمیت کے پیش نظر محدثین اور محققین نے کسی جارح یا معدل کے لئے تقویٰ کا وجوب، حدود اللہ کا التزام، وسعت علم، تعصب سے اجتناب، تحقیق کی جستجو، ورع، صدق، بصیرت، شجاعت، لومۃ لائم سے بے نیازی، اسباب جرح و تعدیل کی معرفت، حق گوئی و بے باکی اور تکریم انسانی سے متعلق اسلامی آداب کی پابندی کو لازم قرار دیا ہے، چنانچہ جناب ابو الحسنات عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جارح اور معدل کے لئے علم، تقویٰ، ورع، صدق، تعصب سے اجتناب اور اسباب جرح و تزکیہ کی معرفت کی شرائط مقرر کی گئی ہیں۔ جو ان صفات کا حامل نہ ہو اس کی نہ جرح مقبول ہے اور نہ اس کا تزکیہ‘‘۔ [1] امام ذہبی رحمہ اللہ ایک مقام پر فرماتے ہیں: ’’فإن آنست يا هذا من نفسك فهما و صدقا و دينا و ورعا و إلا فلا تتعن و إن غلب عليك الهويٰ والعصبية لرأي و لمذهب فبا للّٰه لا تتعب‘‘ [2] یعنی ’’اگر تم اپنے نفس کے اندر تقویٰ و پرہیزگاری اور سمجھ و صداقت محسوس کرتے ہو تو ٹھیک ہے، لیکن اگر تمہارے اوپر نفسانیت یا مذہبی تعصب کا غلبہ ہو تو للہ جرح و تعدیل کے لئے ہرگز پریشانی نہ اٹھاؤ‘‘۔ آں رحمہ اللہ عثمان بن عبدالرحمٰن کے ترجمہ میں مزید فرماتے ہیں: ’’والكلام في الرجال لا يجوز إلا لتام المعرفة و تام الورع‘‘ [3] آں رحمہ اللہ ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: ’’والكلام في الرواة يحتاج إلي ورع تام و براءة من الهوي والميل و خبرة كاملة بالحديث و عللّٰه و رجاله‘‘ [4] علامہ تاج السبکی کا قول ہے: ’’جو شخص جرح و تعدیل کے اسباب کا عالم نہ ہو، محدثین اس کے کسی قول کو قبول نہیں کرتے، نہ مطلق اور نہ ہی کسی قید کے ساتھ۔‘‘ [5] اسی طرح بدر بن جماعۃ رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’جو اسباب جرح و تعدیل کا عالم نہ ہو۔ اس کی نہ جرح قبول کی جائے گی اور نہ تعدیل نہ مطلق اور نہ ہی کسی
Flag Counter