Maktaba Wahhabi

212 - 363
جناب اصلاحی صاحب کا منصب صحابہ رضی اللہ عنہم کے لئے ایک باطل حدیث سے استدلال سلسلہ روایت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حیثیت کے متعلق جناب اصلاحی صاحب تحریر فرماتے ہیں: ’’سلسلہ روایت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جو حیثیت اور مرتبہ و مقام ہے اس کی ضروری وضاحت ہم اس سلسلہ کے مضمون، ’صحابہ رضی اللہ عنہم اور صحابیت‘ کے تحت کر چکے ہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم بہرحال اس امت کے گل سرسبد ہیں۔ ان کے متعلق یہ طے ہے کہ وہ جرح و تنقید سے قطعی بالاتر ہیں اور محدثین کا یہ اصول کہ ’’الصحابة كلهم عدول‘‘ (تمام صحابہ جرح و تعدیل سے بالاتر ہیں) ان کے بارے میں بالکل ٹھیک ہے، اس لئے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا یہ منصب جو بیان ہوا ہے کہ: ’’عن عمر بن الخطاب قال: قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم: أصحابي كالنجوم فبأيهم اقتديتم اهتديتم‘‘ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے صحابی ستاروں کی مانند ہیں۔ ان میں سے جس کسی کی بھی پیروی کرو گے راہ یاب ہو گے۔ اس کا یہ تقاضا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ان کی منسوب کردہ حدیث کے بارے میں یہ رائے رکھیں کہ وہ پوری امانت و دیانت کے ساتھ روایت کی گئی ہے اور اس کے بارے میں بلاوجہ کسی شبہ میں نہ پڑیں‘‘۔[1] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عدول اور جرح و تعدیل سے بالاتر ہونے کی بابت جو کچھ جناب اصلاحی صاحب نے یہاں تحریر فرمایا ہے وہ اگرچہ صد فی صد درست ہے، لیکن حق بات تو یہ ہے کہ امت جن تمام لوگوں کے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے پر متفق ہے، محترم اصلاحی صاحب کے نزدیک ان سب پر لفظ ’صحابی‘ کا اطلاق نہیں ہوتا لہٰذا امت کے نزدیک معروف (اصحاب رسول کا پورا طبقہ جرح و تنقید سے بالاتر نہیں ہے، بلکہ صرف وہ طبقہ ہی جرح و تعدیل سے بالاتر ہے، جس کو اصلاحی صاحب یا ان کے ہمنوا ’صحابی‘ تسلیم کرتے ہوں۔) اس بارے میں تفصیلی بحث سابقہ باب میں گزر چکی ہے۔ بہرکیف صحابہ رضی اللہ عنہم کی عدالت کے لئے جناب اصلاحی صاحب نے ’’مشکوۃ المصابیح (باب مناقب الصحابۃ)‘‘ کی جس حدیث سے استدلال کیا ہے وہ اصلاً باطل ہے، اور جو چیز باطل ہو وہ دین میں محل احتجاج نہیں ہو سکتی، پس یہ استدلال قطعاً غیر درست ہوا۔ ’’مشکوۃ المصابیح‘‘ کی یہ روایت اس قدر زبان زد ہے کہ اکثر علماء اس کو بلا تأمل بیان کرتے نظر آتے ہیں، مثال کے طور پر برصغیر کے مشہور مصلح و مجدد شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ نے اس روایت کو اپنی کتاب ’’تذکیر الإخوان‘‘[2]بحوالہ رزین وارد کیا ہے، لیکن تمام اہل علم اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ علامہ خطیب تبریزی رحمہ اللہ کا ’’مشکوۃ المصابیح‘‘ میں ایک مأخذ رزین عبدری رحمہ اللہ کی ’’التجرید للصحاح الستہ‘‘ بھی ہے، جس میں آں رحمہ اللہ نے صحاح کے علاوہ مزید
Flag Counter