Maktaba Wahhabi

270 - 363
سند کا چوتھا خلاء اور اس کا جائزہ: ’’سند کا چوتھا خلاء‘‘ کی ذیلی سرخی کے تحت جناب اصلاحی صاحب فرماتے ہیں: ’’سند کی تحقیق میں چوتھا خلاء یہ ہے کہ ہمارے اکابر حدیث نے حلال و حرام کے متعلق حدیثیں قبول کرنے میں فی الجملہ احتیاط برتی ہے، لیکن ترغیب و ترہیب اور فضائل وغیرہ کی روایات میں انہوں نے عمداً تساہل برتا ہے ’’الكفاية في العلم الرواية‘‘ میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول نقل ہوا ہے، وہ فرماتے ہیں: ’’إذا روينا عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم في الحلال والحرام والسنن والأحكام لشددنا في الأسانيد و إذا روينا عن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم في فضائل الأعمال وما لا يصح حكما ولا يرفعه تساهلنا في الأسانيد‘‘ (یعنی) جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حلال و حرام اور سنن و احکام کے بارے میں روایات کرتے ہیں تو سند کے معاملے میں پوری احتیاط برتتے ہیں، لیکن اگر معاملہ فضائل اعمال وغیرہ کا ہو جس سے نہ کوئی حکم قائم ہوتا ہو نہ کوئی حکم منسوخ ہوتا ہو تو اس کی سند میں ہم تساہل برتتے ہیں۔ گویا محدثین نے سند کی صحت کو صرف ان روایات کے ضمن میں درخور اعتناء سمجھا جن میں کسی نوعیت کے احکام تھے، ترغیب و ترہین کی کمزور روایات کو مفید سمجھا گیا کہ ان کے باعث لوگ نیکی کی طرف رجوع کریں۔ فضائل کی روایات سے بھی نیکی کے عمل کو مہمیز ملتی تھی، اس لئے ان کو سند کے ضعف کے باوجود کتابوں میں جگہ دے دی گئی لیکن ہمیں یہ جائزہ لینا چاہیے کہ آیا محدثین ایسا کرنے میں حق بجانب تھے یا نہیں۔‘‘ [1] اس اقتباس میں پہلی قابل ملاحظہ چیز تو یہ ہے کہ علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ’’الکفایۃ فی علم الروایۃ‘‘ میں صرف امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول ہی نہیں بلکہ سفیان ثوری، ابن عیینہ، ابو عبداللہ اور ابو زکریا یا عنبری رحمہم اللہ کے اقوال بھی نقل کئے ہیں۔ [2] دوسری قابل ملاحظہ چیز یہ ہے کہ جناب اصلاحی صاحب نے بزعم خود سند کے اس چوتھے خلاء کو کچھ اس طرح پیش کیا ہے گویا تمام یا بیشتر ’’محدثین نے سند کی صحت کو صرف ان روایات کے ضمن میں درخور اعتناء سمجھا (ہے) جن میں کسی نوعیت کے احکام تھے‘‘، ’’لیکن ترغیب و ترہیب اور فضائل (اعمال) وغیرہ کی روایات میں انہوں نے عمداً تساہل برتا ہے۔ حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ محدثین کے مابین یہ کوئی متفق علیہ امر نہیں تھا بلکہ اس بارے میں وہ مختلف نظریات کے حامل تھے۔ ابتداء سے ہی اہل فضل محدثین، محققین، محتاط علماء اور فقہائے حدیث میں سے اکابرین کی ایک بڑی جماعت اس نظریہ کی حامل رہی ہے کہ امور شریعت میں جب کسی حدیث کا ضعف بدلائل ثابت ہو جائے تو پھر اس ضعیف حدیث پر عمل کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا خواہ اس کا تعلق احکام
Flag Counter