Maktaba Wahhabi

269 - 363
یعنی ’’پہلا مذہب انتہائی ضعیف ہے چنانچہ کتب حدیث میں سے صحیحین وغیرہ میں کثیر تعداد میں غیر مبلغ مبتدعین کے ساتھ احتجاج کیا گیا ہے۔ سلف و خلف نے ان سے روایت قبول کرنا، ان سے احتجاج کرنا اور ان سے سماع کرنا ترک نہیں کیا ہے، ان مبتدعین سے محدثین کا سماع بغیر کسی انکار کے ہے۔‘‘ اور اصلاحی صاحب کے نزدیک کتب اصول حدیث کے مصنفین میں سے سب سے معتبر ترین شخص علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اہل بدعت کی اخبار سے احتجاج کے جواز پر جو چیز تاکید کرتی ہے وہ صحابہ کا خوارج اور فساق بالتاویل کی اخبار و شہادات کا قبول کرنا، پھر تابعین اور ان کے مخلفین کا اس پر استمرار عمل ہے۔ پس اہل بدعت میں سے جو تحری صدق کے لئے مشہور ہوں، کذب کو گناہ عظیم جانتے ہوں، اعمال محظورات سے اپنے نفوس کی حفاظت کرنے والے ہوں، اہل الریب اور طرائق مذمومہ پر نکارت کرتے ہوں، جن کی احادیث کی روایات خود ان کی ذاتی آراء کے خلاف ہوں بلکہ ایسی ہوں کہ جن کو ان کے مخالفین ان پر حجت قائم کرنے کے لئے پیش کرتے ہوں، ایسے مبتدعین کی روایات سے احتجاج کرنا جائز ہے۔ پس ہم دیکھتے ہیں کہ عمران بن حطان کہ جو خوارج میں سے تھا، عمرو بن دینار اور وہ جو کہ قدری و شیعہ تھے، عکرمہ جو اباضی تھا، ابن نجيح جو معتزلی تھا، عبدالوارث بن سعید و شبل بن عباد، سیف بن سلیمان و ھشام دستوائی، سعید بن ابی عروبہ و سلام بن مسکین جو سب قدری تھے اور علقمہ بن مرثد، عمرو بن مرہ اور مسعر بن کدام جو مرجئی تھے، اسی طرح عبیداللہ بن موسیٰ، خالد بن مخلد، عبدالرزاق بن ھمام اور ایک خلق کثیر، جن کا کہ یہاں تذکرہ دشوار ہے، تشیع کی طرف گئے تھے، ان سب کی روایات کو تمام متقدمین و متأخرین علماء نے مدون کیا ہے اور ان کی احادیث سے حجت پکڑی ہے۔ پس یہ چیز ان کے اجماع کے مثل ہوئی۔ علماء کا یہ اجماع اس باب میں سب سے بڑی دلیل ہے، مقاربۃ الصواب کے گمان کو اس اجماع سے تقویت ملتی ہے۔‘‘ [1] چونکہ جناب اصلاحی صاحب اس بات کے قائل ہیں کہ محض اسناد کی بنیاد پر کسی حدیث کی صحت و ضعف کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کے متن اور مضمون پر بھی غور کرنا چاہیے لہٰذا میں پوچھتا ہوں کہ آخر یہاں کیوں آں محترم اپنا یہ اصول بھول گئے ہیں کہ متن حدیث پر غوروفکر کئے بغیر محض کسی راوی کے مبتدع ہونے کو ہی اس کے ساقط الروایہ ہونے کے لئے کافی سمجھتے ہیں؟ جبکہ کسی راوی کا مبتدع ہونا بھی صرف فن اسماء الرجال بالخصوص فن جرح و تعدیل کے ذریعہ ہی معلوم ہو سکتا ہے۔ پس یہاں محترم اصلاحی صاحب کی اصول شکنی، سبیل المومنین سے انحراف، واقعات کی غلط ترجمانی اور اجماع امت سے اختلاف آشکارا ہوا۔
Flag Counter