Maktaba Wahhabi

352 - 363
پیش کیا ہے: -- اس سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روایت بالمعنی کی اجازت مرحمت فرمائی، البتہ اس کے لئے یہ شرط رکھی کہ راوی مفہوم کو صحیح ادا کر دے۔ جیسا کہ آپ نے اوپر ملاحظہ کیا ہو گا۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب روایت بالمعنی کی مذکورہ مشروط اجازت کی نسبت درست نہیں ہے کیونکہ جس حدیث سے اس پر استدلال کیا گیا ہے وہ خانہ ساز ہونے کے باعث ناقابل حجت ہے۔ روایت بالمعنی میں غلطی کا احتمال: اس ذیلی عنوان کے تحت جناب اصلاحی صاحب فرماتے ہیں: ’’اس میں شبہ نہیں کہ راوی ذہین ہو تو وہ دوسرے کی قابل اعتماد ترجمانی کر سکتا ہے۔ اگر ترجمانی نہیں کر سکتا تو کم از کم وہ اس امر کی ضرور وضاحت کر سکتا ہے کہ اس بات کو آپ یوں سمجھ لیجئے۔ اس طرح وہ روایت کے مجرد الفاظ سے بڑھ کر اس کی شرح کر دیتا ہے۔ تاہم اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بالمعنی روایت میں غلطی کے احتمالات ہیں۔ روایت بالمعنی کی اس کمزوری کی متعدد مثالیں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے دی جا سکتی ہیں۔ میں بطور مثال، سونے کے وقت کی مشہور دعاء میں راوی نے جو فرق کیا اسے پیش کرتا ہوں۔ کیونکہ راوی سے اس کے معنی میں جو غلطی ہو گئی تھی خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر متنبہ فرمایا: ’’عنِ البرَاءِ بنِ عازِبٍ، رَضِيَ اللّٰه عنْهمَا، قَالَ: قَالَ لي رسُولُ اللّٰهِ صلي اللّٰه عليه وسلم: إِذَا أَتَيتَ مَضْجَعَكَ فَتَوضَّأْ وضُوءَكَ لِلصَّلاةِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلى شِقِّكَ الأَيمَنِ، وقلْ: اللّٰهُمَّ أَسْلَمْتُ نفِسي إِلَيكَ، وَفَوَّضتُ أَمري إِلَيْكَ، وَأَلَجَأْتُ ظَهرِي إِلَيْكَ، رغبةً ورهْبَةً إِلَيْكَ، لامَلجأَ ولا مَنجي مِنْكَ إِلاَّ إِليكَ، آمنتُ بِكِتَابِكَ الذِي أَنزَلْت، وَبِنَبِيِّكَ الذِي أَرسَلتَ‘‘ (صحيح البخاري: كتاب الدعوات، باب إذا بات طاهرا) حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اپنی خواب گاہ میں جانے کا ارادہ کرو تو وضو کرو جس طرح نماز کے لئے وضو کرتے ہو۔ پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاؤ اور یہ دعاء کرو: اے میرے رب! میں نے اپنے تئیں تیرے حوالے کیا اور میں نے اپنے جملہ معاملات تیرے سپرد کئے اور تجھے اپنا پشت پناہ بنایا، تیرے عذاب سے ترساں اور تیری رحمت کا آرزو مند ہو کر۔ تیرے سوا کوئی جائے پناہ نہیں اور تیرے سوا کوئی نجات بخشنے والا نہیں۔ میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل فرمائی اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے رسول بنا کے بھیجا (اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) اگر تو اس حالت میں مر جائے تو فطرت پر مرے گا۔ تو ان دعائیہ کلمات کو اپنے دن رات کی آخری گفتار بنا۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے و برسولك الذي أرسلت یاد
Flag Counter