معن بن عیسیٰ بیان کرتے ہیں:
’’كان مالك بن انس يتقي في حديث رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ما بين التي والذي و نحوهما‘‘ [1]
امام مالک رحمہ اللہ کے اس موقف کے متعلق امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’وهو الصحيح من مذهب مالك‘‘ [2]
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے امام عبدالرحمٰن بن مہدی کے متعلق روایت کی ہے کہ ’’وہ حدیث کو باللفظ روایت کرنا پسند کرتے تھے‘‘۔ [3]
امام سیوطی رحمہ اللہ نے ثعلب رحمہ اللہ اور ابوبکر رازی رحمہ اللہ کے نزدیک [4] اور حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے امام مالک رحمہ اللہ اور زہری کے نزدیک روایت بالمعنی کا جائز نہ ہونا بیان کیا ہے۔ [5]
فقہاء میں سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے متعلق ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’إن أبا حنيفة لا يجيز الرواية بالمعني‘‘[6]
اور شیخ زاہد کوثری فرماتے ہیں:
’’وكذلك اقتصار تسويخ الرواية بالمعني علي الفقيه مما يراه أبو حنيفة حتما‘‘ [7]
حالانکہ امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ کا دعویٰ ہے کہ:
’’جوزه جمهور السلف والخلف منهم الأئمة الأربعة‘‘ [8]
علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ’’الکفایۃ فی علم الروایۃ‘‘ میں اس گروہ کے موقف کو مندرجہ ذیل ابواب کے تحت ذکر کیا ہے:
1- ’’باب ما جاء في رواية الحديث علي اللفظ ومن رأي ذلك واجبا‘‘ [9]
2- ’’باب ذكر الرواية عمن لم يجز تقديم كلمة علي كلمة‘‘ [10]
3- ’’باب ذكر الرواية عمن لم يجز ابدال كلمة بكلمة‘‘[11]
|