Maktaba Wahhabi

68 - 363
رَحْمَة‘‘ – ’’اور میرے اصحاب کا اختلاف بھی تمہارے لئے باعث رحمت ہے‘‘) حذف کر دیا ہے۔ اس قطع و برید کو کسی بھی طرح محمود قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بہرحال ذیل میں ہم اس روایت کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہیں: اس روایت کی تخریج علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے جناب اصلاحی صاحب کے نزدیک اصول حدیث پر اکیلی قابل اعتماد اور مستند کتاب ’’الکفایۃ فی علم الروایۃ‘‘[1]میں اور ابن عساکر رحمہ اللہ [2] نے بطریق سلیمان بن ابی کریمہ عن جویبر عن الضحاک عن ابن عباس مرفوعاً کی ہے۔ اس حدیث کو جویبر عن الضحاک عن ابن عباس کے اسی مرفوع طریق کے ساتھ دیلمی رحمہ اللہ نے بھی ’’مسند الفردوس‘‘ میں روایت کیا ہے جیسا کہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے اپنی مشہور کتاب ’’الأسرار المرفوعه في الأحاديث الموضوعة‘‘[3]میں بیان کیا ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ اور طبرانی رحمہ اللہ کے متعلق بھی اس حدیث کو روایت کرنا بیان کیا گیا ہے۔ شیخ ابو حامد الغزالی رحمہ اللہ نے ’’احیاء علوم الدین‘‘[4]میں اور علامہ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے اپنے رسالہ ’’جزيل المواهب في اختلاف المذاهب‘‘ میں امام بیہقی رحمہ اللہ کی ’’المدخل‘‘ والی روایت کو وارد کیا ہے، مگر حافظ زین الدین عراقی رحمہ اللہ اس حدیث کے آخری حصہ کو ’’تخریج الإحیاء‘‘ میں وارد کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’و إسنادہ ضعیف‘‘[5]– لیکن حق بات یہ ہے کہ اس کی اسناد فقط ’’ضعیف‘‘ ہی نہیں بلکہ ’’انتہائی ضعیف‘‘ ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ضحاک کے درمیان سلسلہ روایت بھی منقطع ہے جیسا کہ امام سخاوی رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے۔ [6] پھر اس کے راویوں میں ایک راوی سلیمان بن ابی کریمہ ہے جس کے متعلق امام ابو حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’وہ ضعیف الحدیث ہے‘‘۔ امام ابن عدی رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’عام طور پر اس کی احادیث مناکیر ہوتی ہیں‘‘ امام عقیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’عن هشام بن حسان يحدث بمناكير ولا يتابع علي كثير من حديثه‘‘، امام ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’امام ابو حاتم اور ابن عدی نے اس کی تضعیف کی ہے‘‘، ملا طاہر پٹنی نے بھی ابن ابی کریمہ کو ضعیف قرار دیا ہے۔ تفصیلی ترجمہ کے لئے حاشیہ [7] کے تحت درج شدہ کتب ملاحظہ فرمائیں۔ اس سند کا دوسرا مجروح راوی سلیمان بن ابی کریمہ الشامی کا شیخ جویبر ابن سعید الازدی ہے جو کہ عند
Flag Counter