Maktaba Wahhabi

356 - 363
تعیین بشری ضروری ہے تاکہ کلام التباس سے محفوظ رہے۔ جہاں تک اس حدیث سے روایت بالمعنی کی نفی پر استدلال کا تعلق ہے تو یہ محل نظر ہے کیونکہ روایت بالمعنی کی پہلی شرط یہ ہے کہ دونوں الفاظ آپس میں معنی مذکور سے موافقت رکھتے ہوں، مگر جب کہ یہ بات طے اور مقرر ہو چکی ہے کہ نبی اور رسول لفظی و معنوی ہر دو اعتبار سے متغایر ہیں تو اس کے ساتھ احتجاج درست نہیں ہو سکتا۔ بیان کیا گیا ہے کہ اس حدیث سے روایت بالمعنی کی ممانعت پر استدلال کرنا مطلقاً محل نظر ہے، بالخصوص اگر روایت میں رسول کا نبی سے بدل یا اس کا عکس موجود ہے۔ چونکہ محدث عنہ ایک ہی شخصیت ہے پس موصوف کو اس کے ثابت شدہ جس کسی وصف سے بھی متصف کیا جائے اس کی مراد قابل فہم ہے۔ اس بنا پر روایت بالمعنی سے منع کرنے کا مذکورہ سبب فقط ایک گمان اور خیال ہے، نفس الامر میں ایسا ہرگز نہیں ہے جیسا کہ کثیر احادیث میں معہود ہے۔ پس الفاظ کے استعمال میں احتیاط لازم ہے۔ اگر اس پر بالقطع تحقق کیا جائے کہ ان دونوں الفاظ کا معنی متحد ہے تو یہ مضر نہیں ہے، بخلاف اس کے جو کہ مقتصر علی الظن ہو خواہ غالب ہی ہو۔ اور اولیٰ بات وہ ہے جو کہ بیان کی گئی ہے اس حکمت کے بارے میں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعا میں نبی کو رسول سے بدل دینا اس لئے رد فرمایا کہ اذکار کے الفاظ میں توقیفیت ہوتی ہے [1] کہ جس میں خصائص و اسرار ہوتے ہیں اور اس میں قیاس کو کوئی دخل نہیں ہوتا، لہٰذا جو لفظ وارد ہو اس کی ہی محافظت لازم ہے۔ اس بات کو مازری رحمہ اللہ نے بھی اختیار کیا ہے، چنانچہ فرماتے ہیں: پس اس میں آں صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی الفاظ پر اقتصار کیا ہے جو کہ وارد ہیں اور جزا کا تعلق انہی حروف سے بتایا ہے۔ چونکہ آں صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی وہی کلمات بتائے گئے تھے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہی حروف کے ساتھ ان کی ادائیگی کا تعین فرمایا ہے الخ‘‘۔[2] حافظ زین الدین عراقی رحمہ اللہ اور امام سخاوی رحمہ اللہ وغیرہما نے بھی اس ممانعت کا سبب اذکار کے الفاظ کی توقیفیت ہی بیان کیا ہے۔ [3] مزید تفصیل کے لئے الکفایۃ، التمہید، المحدث الفاصل اور فتح الباری [4] وغیرہ کا مطالعہ مفید ہو گا۔ پس معلوم ہوا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو ’’وَبِنَبِيِّكَ الذِي أَرسَلتَ‘‘ کہنے سے منع کرنے کی وجہ وہ نہیں ہے جو کہ جناب اصلاحی صاحب نے بیان کی ہے بلکہ دعا کے الفاظ کا توقیفی ہونا ہے، واللہ أعلم۔ 6- چھٹا مواخذہ جناب اصلاحی صاحب کے اس قول پر ہے کہ: ’’اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں ایک ایسی غلطی ہو گئی تھی جس کا تعلق دین کی ایک حقیقت سے تھا۔ اس لئے کہ ’’برسولك الذي أرسلت‘‘ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جو اصل منصب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی ہیں اور نبی ہونے کے ساتھ ساتھ رسول بھی ہیں وہ واضح نہیں ہوتا‘‘ – اور --
Flag Counter