Maktaba Wahhabi

355 - 363
5- پانچواں مواخذہ جناب اصلاحی صاحب کے اس فائدہ سے متعلق ہے جو بظاہر اس روایت سے ماخوذ ہے لیکن اس میں محترم اصلاحی صاحب نے دراصل علامہ قرطبی رحمہ اللہ کی اتباع کی ہے جو بیان کرتے ہیں کہ: ’’یہ حدیث ان لوگوں کے لئے حجت ہے جو بالمعنی حدیث کو نقل کرنا جائز نہیں سمجھتے اور یہی چیز امام مالک رحمہ اللہ کے مذہب کی رو سے صحیح ہے۔ کیونکہ نبوت اور رسالت اصل الوضع میں مختلف ہیں۔ نبوت نبأ سے مشتق ہے جس کے معنی خبر کے ہیں پس نبی عرف عام میں اللہ عزوجل کی جانب سے منبأ بأمر متقاضی تکلیف ہوتا ہے جب کہ رسول اغیار کو انہی احکام کی تبلیغ پر مامور ہوتا ہے۔ اگر وہ ایسا نہ ہو تو وہ نبی ہے، رسول نہیں ہے۔ اسی طرح ہر رسول نبی بلاعکس ہوتا ہے، کیونکہ نبی اور رسول امر عام یعنی نبأ میں مشترک مگر رسالت میں مفترق ہوتے ہیں۔ پس اگر میں کہوں کہ ’فلاں رسول‘ تو میرا یہ قول اس پر متضمن ہے کہ وہ نبی رسول ہے لیکن اگر یوں کہوں کہ ’فلاں نبی‘ تو یہ قول اس پر مستلزم نہیں کہ وہ رسول بھی ہے۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں اپنی ان دونوں حیثیتوں کو یکجا اور جمع کرنا چاہا تاکہ بولنے سے آپ کی ہر دو حیثیتیں خود بخود سمجھ میں آ جائیں اور الفاظ میں غیر مفید تکرار کا شبہ جاتا رہے۔ اگر ’’رسولك‘‘ کہا جاتا تو اس کا مفہوم یہ ہوتا کہ ’وہ رسول تھے‘ اور اگر اس کے ساتھ ’’الذي أرسلت‘‘ کہا جاتا تو یہ اس پر غیر مفید اضافہ ہوتا برخلاف ’’وَبِنَبِيِّكَ الذِي أَرسَلتَ‘‘ کے‘ پس اس میں نہ متحققاً تکرار ہے اور نہ متوھماً‘‘۔[1] حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے علامہ قرطبی رحمہ اللہ کی ان تاویلات کا کیا خوب جواب لکھا ہے، فرماتے ہیں: ’’علامہ قرطبی رحمہ اللہ کا یہ قول کہ ’’یہ اس پر غیر مفید اضافہ ہوتا‘‘ أفصح الکلام (یعنی ارشاد باری تعالیٰ) میں اس امر کے ثبوت پر تعقب ہے۔ مثال کے طور پر اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے: [وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِ] [2] (ہم نے اپنا پیغام دینے کے لئے جب کبھی کوئی رسول بھیجا ہے اس نے اپنی قوم کی ہی زبان میں پیغام دیا ہے)، [إِنَّا أَرْسَلْنَا إِلَيْكُمْ رَسُولًا شَاهِدًا عَلَيْكُمْ] [3] (تم لوگوں کے پاس ہم نے اسی طرح ایک رسول تم پر گواہ بنا کر بھیجا ہے)، [هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ] [4] (وہ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے) اور ان الفاظ کے علاوہ ’’يَوْمَ يُنَادِ الْمُنَادِ‘‘ [5] (جس دن منادی کرنے والا پکارے گا) پس یہاں ’’وَبِنَبِيِّكَ الذِي أَرسَلتَ‘‘ پر ان کا یہ آخری کلام و اقتصار بدرجہ أولیٰ حذف کئے جانے کا مستحق ہے۔ نبی اور رسول کے درمیان جو فرق انہوں نے بیان کیا ہے وہ تو رسول بشری کے ساتھ مقید ہے ورنہ رسول کا اطلاق تو فرشتہ مثلاً جبریل علیہ السلام پر بھی ہوتا ہے۔ لہٰذا یہاں فرشتہ کے بجائے
Flag Counter