علامہ سخاوی رحمہ اللہ کے علاوہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی ’’الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ‘‘[1]میں ’’الموضوعات‘‘ لابن الجوزی میں اس حدیث کے موجود ہونے کی صراحت کی ہے لیکن تلاش بسیار کے بعد بھی اس کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔ اس حدیث کے متعلق مزید تفصیلات کے لئے ’’المعتبر‘‘[2]کا بھی مطالعہ مفید ہو گا۔ خلاصہ کلام یہ کہ مذکورہ بالا حدیث کے ’’مضطرب اور غیر صحیح‘‘ ہونے کے باعث اس سے استدلال درست نہیں ہے۔
اسی عنوان کے تحت آگے چل کر جناب اصلاحی صاحب فرماتے ہیں:
’’قال سأل رجل النبي صلي اللّٰه عليه وسلم فقال يا رسول اللّٰه إنك تحدثنا حديثا لا نقدر أن نسوقه كما نسمعه فقال إذا أصاب أحدكم المعني فليحدث‘‘ [3]
وہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہم سے کوئی حدیث بیان فرماتے ہیں اور ہم اس امر پر اپنے تئیں قادر نہیں پاتے کہ اسے اسی طرح سے ادا کریں جیسا کہ آپ سے سنتے ہیں تو ہم کیا کریں؟ آپ نے ارشاد فرمایا – جب تم میں سے کوئی شخص معنی و مفہوم درست ادا کرے تو حدیث بیان کر دے۔
مطلب یہ ہے کہ بات راوی کے اعتماد پر چھوڑنی پڑے گی۔ وہی فیصلہ کرے گا کہ میں مطلب ادا کر پایا ہوں یا نہیں۔ یہ اجتہاد کی بات ہے۔ وہ بہرحال روایت کرنے کا مجاز ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بالمعنی کی اجازت اصولاً ہے۔
بعد کے واقعات کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ عملاً یہی مسلک اہل روایت کا معمول بہ مسلک رہا ہے۔ میں مثال کے طور پر بعض اقوال نقل کرتا ہوں (پھر محترم اصلاحی صاحب نے واثلہ بن الأسقع، ابو سعید، محمد بن سیرین، حسن، شعیب بن الحجاب اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کے متعلق روایات نقل کی ہیں اور فرماتے ہیں: )
اس سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روایت بالمعنی کی اجازت مرحمت فرمائی۔ البتہ اس کے لئے یہ شرط رکھی کہ راوی مفہوم کو صحیح ادا کر دے۔ چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور محدثین نے اسی شرط کے ساتھ روایت بالمعنی کو قبول کیا‘‘۔ [4]
سطور بالا میں جناب اصلاحی صاحب نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی جو حدیث نقل کی ہے اس کی تخریج علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے بطريق احمد بن محمد بن غالب ابو عبداللّٰه قال ثنا الحسن بن قزعة قال ثنا عبدالعزيز بن أبي عبدالرحمٰن عن حبيب بن أبي مرزوق عن سعيد بن جبير عن عبداللّٰه بن مسعود قال سأل رجل النبي صلي اللّٰه عليه وسلم به کی ہے۔ لیکن اس کا راوی احمد بن محمد بن غالب ابو عبداللہ
|