Maktaba Wahhabi

339 - 363
6- حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حدیث میقات احرام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوری تفصیل سنی لیکن اہل یمن کے میقات سے متعلق ایک جملہ براہ راست نہ سن پائے تو اس بارے میں جو دوسروں سے سنا اس کو یوں بیان فرمایا: ’’ويهل أهل اليمن من يلملم لم أفقه هذه من رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم و يزعمون أن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم قال و يهل أهل اليمن من يلملم‘‘[1] اسی طرح اگر راوی کو کسی حدیث میں الفاظ کی تقدیم و تاخیر کے متعلق یا اپنے حافظہ کے بارے میں شک ہوا ہے تو وہ بھی ضبط تحریر میں لایا گیا ہے مثلاً: 1- ابو سعید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’أهل بيتي والأنصار عيبتي و كرشي‘‘ فرمایا تھا یا ’’كرشي و عيبتي‘‘ [2] 2- زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قريش والأنصار و أسلم و غفار يا ”غفار و أسلم‘‘ [3] 3- حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ: ’’سأل رجل عمر أنصلي في ثوب واحد؟ فقال أوسعوا علي أنفسكم إذا أوسع اللّٰه عليكم‘‘ یا یہ فرمایا: ’’إذا وسع اللّٰه عليكم فأوسعوا علي أنفسكم حدیث کے راوی عاصم جو محمد بن سیرین عن ابی ہریرہ سے اس کو روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں: ’’لا أدري بأيهما بدأ‘‘ [4] 4- ایک مرتبہ امام شعبہ نے ایک مرفوع حدیث اپنی یادداشت کے مطابق سنائی اور اس کے بعد احتیاطاً فرمایا: ’’أنه في حفظه كذلك وفي زعم فلان و فلان خلافه‘‘ [5] یعنی ’’میرے حافظہ کے مطابق تو اس طرح ہے لیکن فلاں و فلاں نے اس کے خلاف روایت کی ہے‘‘ 5- محدث ھمام نے حدیث ’’اشتري النبي صلي اللّٰه عليه وسلم حلة بسبع و عشرين ناقة‘‘ کے بارے میں فرمایا کہ ’’میرے حافظہ کے مطابق ’’حلۃ‘‘ ہے حالانکہ میری کتاب میں ’’ثوبا‘‘ لکھا ہوا ہے۔‘‘ [6] علامہ سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’حلۃ‘‘ اور ’’ثوبین‘‘ میں کوئی منافات نہیں ہے لیکن محدث نے بکمال احتیاط اس اختلاف کو ظاہر کر دیا ہے، حالانکہ دونوں کا معنی و مطلب ایک ہی ہے‘‘۔ [7]
Flag Counter